اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سینئر صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر مقتول کی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش قراردیتے ہوئے آج رات تک مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت عظمی میں معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنی تھی، جسے کینیا سے واپس آئے کافی عرصہ ہوگیا ہے، حتمی رپورٹ تاحال سپریم کورٹ کو کیوں نہیں ملی؟ یہ کیا ہورہا ہے، رپورٹ کیوں نہیں آرہی؟ جو میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی وہ بھی غیر تسلی بخش ہے، سینیئر ڈاکٹرز نے میڈیکل رپورٹ تیارکی لیکن وہ تسلی بخش نہیں، ہر انسانی جان کو سنجیدگی سے لینا ہوتا ہے، صحافیوں کے ساتھ کسی صورت بدسلو کی برداشت نہیں کی جاسکتی، پاکستان میں صحافی سچائی کی آواز ہیں، اگر صحافی جھوٹ بولیں تو حکومت کاروائی کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔
چیف جسٹس کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ وزیرِ داخلہ فیصل آباد میں تھے جب رپورٹ آئی، رانا ثنااللہ کے دیکھنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ کو دی جائے گی، رپورٹ میں کچھ حساس چیزیں ہوسکتی ہیں۔ جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ وزیرِ داخلہ کو رپورٹ تبدیل کرنی ہے؟ چیف جسٹس نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کیوں نہیں ہوا؟ جس پر سیکرٹری داخلہ نے مؤقف بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا جائزہ لے کر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ ہوگا۔
چیف جسٹس نے حکم جاری کیا کہ آج رات تک مقدمہ کا اندراج اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ جمع کرائیں تاکہ کل اس پر سماعت ہوسکے،43دن سے رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں، معاملہ سنجیدگی سے لے رہے ہیں بعد ازاں عدالت نے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کل 7 دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔
دوران سماعت کمرہ عدالت میں عدالتی حکم پر سیکرٹری خارجہ اسد مجید، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری انفارمیشن کے علاوہ صدر پی ایف یو جے افضل بٹ حاظر ہوئے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پی ایف یو جے نے سپریم کورٹ کی جانب سے ارشد شریف قتل کا ازخود نوٹس لینے کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کی فیملی اور جرنلسٹ کمیونٹی عدالت عظمی سے انصاف کی توقع رکھے ہوے ہے۔ انصاف کے لیے پی ایف یو جے نے سپریم کورٹ سے خط کے ذریعے ازخود نوٹس لینے کی استدعا کی تھی۔ صحافیوں کے لیے بڑھتے ہوتے خطرات پر ہم نے تشویش کا اظہار بار بار کیا۔ ہمیں اُمید ہے عدالت عظمی سے انصاف ملے گا۔ علاوہ ازیں صدر آر آئی یو جے عابد عباسی کے علاوہ صحافیوں کی کثیر تعداد بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔