کراچی (مدثر غفور) گلبرگ بلاک 13 ٹی ایم سی گراؤنڈ میں سابق ڈپٹی ڈائریکٹر، گراؤنڈ قبضہ مافیا جمیل احمد کی اپنے کارندوں فرید الدین اور نصرت اللہ کی کرپشن، بدعنوانیاں اور بے ضانطگیاں بے نقاب ہوگئیں۔ جمیل احمد ڈپٹی ڈائریکٹر ریٹائرڈ ہونے کے باوجود ٹی ایم سی گراؤنڈ پر قابض رہے اور ٹی ایم سی گراؤنڈ میچز کے لیے کمیشن لیکر ٹھیکے پر دینے کا انکشاف بھی سامنے آگیا، جس سے کے ایم سی کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے، سابق کے سی سی اے صدر پروفیسر اعجاز فاروقی کی جمیل احمد کو کرپشن کی پُشت پناہی حاصل ہے۔
سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کے ایم سی جمیل احمد کو کے ایم سی اسپورٹس اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ نے 2010 میں ٹی ایم سی گراؤنڈ پر ٹرانسفر کیا تھا اور جب 2019 میں جمیل احمد کے ایم سی اسپورٹس اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ سے ریٹائرڈ ہوئے تو گراؤنڈ کے ایم سی کے حوالے کرنے کے بجائے خود ٹی ایم سی گراؤنڈ پر قابض رہے، جبکہ سابق صدر کے سی سی اے ندیم عمر نے باقاعدہ جمیل احمد کو ٹی ایم سی گراؤنڈ چھوڑنے کے لیے 2019 میں خط بھی لکھا تھا مگر جمیل احمد نے اس خط کو بھی ایڈمنسٹریٹر کراچی، کے ایم سی اسپورٹس اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ کی طرح ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔
جمیل احمد نے کے ایم سی پراپرٹی ٹی ایم سی گراؤنڈ کو 2010 سے 2022 تک نہ کوئی پے آرڈر جمع کروایا نہ کسی قسم کا کوئی چلان بھرا۔ جمیل احمد نے ٹی ایم سی کرکٹ گرائونڈ کے نام سے سندھ بینک میں آکائونٹ کُھلوایا اور ٹی ایم سی گرائونڈ سے حاصل ہونے والی آمدنی کو سندھ بینک کے اکاؤنٹ نمبر ٹائٹل ٹی ایم سی کرکٹ گرائونڈ 03203262531000 میں ڈلوا کر، رقم
اپنی ذاتی استعمال میں لاتے رہے۔
سندھ بینک میں جمیل احمد کے سیگنیچر سے پیسہ جمع ہوتا تھا
اور اسی کے سیگنیچر سے پیسہ نکلتا ہے۔ ٹی ایم سی گرائونڈ کی سلپ نمبر 1170، 1261 اور 1200 پر جمیل احمد کے سیگنیچر بھی ہیں جبکہ پیسہ کے ایم سی کے اکائونٹس میں جمع کروانا چاہئیے۔
یہاں تک کہ جمیل احمد نے ٹی ایم سی گراؤنڈ کی بجلی کا بل جولائی 2022 سے لے کر ستمبر 2022 تک چار ماہ کا بل 2 لاکھ چھ سو سترہ روپے سے زائد کا بھی جمع نہیں کروایا۔
مزید انکشاف یہ بھی ہوا کہ ٹی ایم سی گراؤنڈ کے پول پر لگی 86 لائٹس سے 42 ٹھیک ہیں جبکہ باقی سب خراب ہیں۔ 86 لائٹس کے ہر ڈبے پر میڈ ان جرمنی لکھا ہے اور ڈبے کے اندر لائٹ بیلجیئم کی نکلی ہے جبکہ فی لائٹ پر 15 ہزار روپے کی کرپشن کی گئی ہے۔
گراؤنڈ اسٹاف کے مطابق جمیل احمد کئی سالوں سے ٹی ایم سی گراؤنڈ کو کمیشن پر ٹھیکے پر دے دیا کرتے تھے۔ فجر ہاف، فرسٹ ہاف، سیکنڈ آف اور نائٹ ہاف مختلف لوگوں کو کمیشن لے لیکر ٹھیکے پر دے دیا جاتا رہا۔ پرائیویٹ کمپنیوں اور پرائیویٹ افراد کو لاکھوں روپے کے عوض ٹورنامنٹ کیلئے دے دیا جاتا رہا۔ جمیل احمد نے ٹی ایم سی گراؤنڈ کے گیٹ برابر کی آدھی دیوار 10 لاکھ روپے میں اپنے دوست شاہد سے بنوا کر کرپشن کی بہترین مثال قائم کی۔
علاوہ ازیں ٹی ایم سی گراؤنڈ اکیڈمیز کے ہیڈ کوچ کے ایم سی 5 گریٹ کے ملیریا اسپرے ورکر فرید الدین، اس کے ساتھ نصرت اللہ اور عبدالصمد کو بنا دیا جو بچوں اور ان کے والدین سے کرکٹ کوچنگ کے نام پر بھاری رقم وصول کرتے رہے ہیں۔
کے ایم سی نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی بینک اکائونٹ کی جگہ کوئی پرائیویٹ/ زاتی بینک اکائونٹ نہیں کھول سکتا نہ پیسہ جمع کروایا جاسکتا ہے بلکہ کوئی بھی فیس یا پے آرڈر ہوگا وہ کے ایم سی کے اکائونٹ میں جمع کیا جائے گا۔
سابق ڈپٹی ڈائریکٹر اور گراؤنڈ قبضہ مافیا جمیل احمد ٹی ایم سی گراؤنڈ کو اپنی ذاتی ملکیت سمجھتے ہوئے اس کے پیسے کو اپنی مرضی سے استعمال کرتے رہے اور گراؤنڈ سے ہٹائے جانے پر جمیل احمد اپنی کرپشن دبانے کی غرض سے اپنے ساتھیوں فرید الدین اور نصرت اللہ کی کرپشن، بد عنوانیاں بے نقاب ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ، ایڈمنسٹریٹر کراچی اور کے ایم سی اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کے خلاف خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے بے معنی پروپیگنڈا کرنے لگے اور اپنے سر پرست پروفیسر اعجاز فاروقی کو بھی اپنے غلط کاموں میں اور کرپشن چھپانے کیلئے استعمال کرنے لگے۔ جمیل احمد کی 12 سالہ مالی بے ظابطگی، کرپشن، بد عنوانی کی وجہ سے کے ایم سی کو کروڑوں کا نقصان ہوا ہے جس پر کے ایم سی، اینٹی کرپشن، اور ایف آئی اے خاموش ہے۔
جمیل احمد نے گرائونڈ میں کام کرنے والے ڈی ایم سی اسٹاف کی ستمبر کی تنخواہ اب تک نہیں دی اور تنخواہ نہ ملنے سے اسٹاف پریشان ہے۔ 22 تاریخ کو کے ایم سی نے گرائونڈ واپس لیا تھا۔