اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کے الیکشن کمیشن پر الزامات پر کہا کہ الیکشن رزلگ کے بعد جو خیالات مشاہدے میں آئے ان کو سن کر دکھ ہوا ہے۔ کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز نہیں کرسکتےاور نہ ہی ترمیم کرسکتے ہیں۔ اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات اور فیصلوں پر اعتراض ہے تو آئینی راستہ اختیار کریں۔ ہرسیاسی سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہئے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ اگر کسی سے اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آکر بات کریں۔ ایک ہی روز میں ایک ہی چھت کے نیچے، ایک ہی الکٹرول میں ایک ہی عملے کی موجودگی میں جوہار گئے وہ نامنظور، جو جیت گئے وہ منظور، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟۔
باقی تمام صوبوں کے رزلٹ قبول، جس رزلٹ پر تبصرہ اور ناراضگی کا اظہار کیا گیا، الیکشن کمیشن اس کو مسترد کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں بلکہ قانون کی پاسبانی ہے۔ اگر اسی طرح آئینی اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی کمزوری کے متراف ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کی۔ ہم کسی کے دبائو میں آئے ہیں اور نہ آئیں گے۔ ہمیں آذادانہ طور پر کام کرنے دیں۔ الیکشن کمیشن سب کی سنتا ہے مگر صرف اور صرف آئین اور قانون کی روشنی میں اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے۔ الیکشن کمیشن آذادانہ فیصلے کرتا ہے تاکہ پاکستانی عوام میں جمہوریت کو فروغ ملے۔ ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں،کچھ تو احساس کریں۔ ہرسیاسی سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہئے۔ اگر کسی سے اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آکر بات کریں۔ آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایات کیوں نہیں؟۔