یوم شہدائے پولیس 4 اگست

0
141

خصوصی رپورٹ: دی پاکستان اُردو

کراچی: قانونی کی بالادستی ہو یا امن و امان کا قیام، دہشت گردی کا خاتمہ ہو یاسماج دشمن عناصر سے مقابلہ، ہر محاذ پر پولیس فورس کے بہادر جوان اپنی ذمہ داریوں سے احسن طور پر عہدہ براء ہوتے ہوئے جام شہادت نوش کرتے آئے ہیں۔ شہدائے پولیس کی عظیم قربانیوں کی یاد میں نیشنل پولیس بیورو پاکستان کی جانب سے چار اگست کا دن یوم شہدائے پولیس کے طور پر منایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ 4 اگست 2010ء کے دن دہشت گردوں نے ایک خود کش حملے میں آئی جی ایف سی صفوت غیور کو شہید کردیا تھا۔ یوم شہدائے پولیس کے منانے کا مقصد قوم کے ان بہادر سپوتوں کی شجاعت کو سلام پیش کرنا اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ ان کی یاد میں بڑی تقاریب کا انعقاد کرنا ہے جس میں شہداء کی ارواح کو ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی جاتی ہے۔ شہداء کی قبروں پر پھولوں کی چادریں چڑھائی جاتی ہیں اور محکمہ پولیس کے شہداء کو شاندار انداز میں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔

چاروں صوبوں کی پولیس اور سپیشل فورسز کی جانب سے صوبائی، ریجنل اور ضلعی ہیڈکوارٹرز میں سیمینارز کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں پولیس افسران، سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی، ایف آر پی، ایلیٹ پولیس، ٹرنینگ سٹاف اور ٹریفک پولیس سمیت ہر یونٹ کے افسران اور جوان شہدائے پولیس کے لواحقین و اہلخانہ کے علاوہ مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی کثیر تعداد شرکت کرتی ہے۔ یوم شہدائے پولیس پر اس عزم کا اظہار کیا جاتا ہے کہ یہ صرف پولیس فورس کے نہیں بلکہ پوری قوم کے شہداء ہیں اور ہم اپنے شہداء کی قربانیوں کو بھولے نہیں اور نہ ہی کبھی بھولیں گے ہمیں ان کی عظیم قربانیوں پر فخر ہے۔ نیشنل پولیس فاؤنڈیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں دہشت گردی، ڈکیتی، اغوا برائے تاوان اور دیگر سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث عناصر سے لڑتے ہوئے تین ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکاروں نے شہادت کے رتبے پر فائز ہوکر بہادری کی ایک داستان رقم کی ہے اور محکمہ پولیس کی توقیر میں اضافہ کیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں