اسلام آباد: تحریک انصاف عمران خان حکومت سابق چیف جسٹس ثاقب نثار آڈیو لیک کی تحقیقات سے بھاگ گئی۔ آج اٹارنی جنرل خالد جاوید نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہو کر کہا آڈیو کی فرانزک کرانے کا اختیار عدالت کے پاس نہیں ہے، حکومت کے پاس ہے۔
جس پر جسٹس اطہر من الللہ نے اٹارنی جنرل کو ٹوکتے ہوئے کہا یہ تو آپ خطرناک بات کر رہے ہیں اس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے صحافی احمد نورانی جو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو قوم کے سامنے لائے وزیر اعظم عمران خان اس آڈیو کی فرانزک نہیں کرانا چاہتے۔
چیف جسٹس اطہر من الللہ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو پر کمیشن بنانے متعلق درخواست پر ذاتی خدشات کا بھی اظہار کیا، شاید اس لئیے کہ کل انہوں نے بھی ریٹائر ہونا ہے، اگر رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی نواز شریف کیسوں پر اثر نہیں ڈالتی تو کمیشن بنانے سے کیا طوفان آئیگا؟۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل کے عدالت میں دیے گئے بیان نے احمد نورانی کی آڈیو لیک پر تصدیق مہر ثابت کر دی ہے۔
معروف نوجوان وکیل بیرسٹر صلاح الدین احمد نے سابق ثاقب چیف جسٹس ثاقب نثار آڈیو لیک کیس میں اپنے تاریخی دلائل کے زریعے اٹارنی جنرل خالد جاوید کے پرخچے اُڑا دیے، بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کہا آڈیو ٹیپ معاملے میں میں خُود کو متاثرہ فریق سمجھتا ہوں نواز شریف ہو یا الللہ رکھا ہو میرا مسئلہ میرے چیف جسٹس کا کردار ہے کمیشن کی تشکیل کے لئیے درج ذیل عوامل اہم ہیں، الزام کیا ہے؟، الزام لگانے والا کون ہے؟، الزام کتنا پھیلایا گیا؟ اور کیا ملزم پر پہلے بھی الزامات ہیں؟۔