اسلام آباد: پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی مجوزہ برطرفیوں کے ایجنڈا پرای سی سی کا اجلاس جاری ہے۔ جس کی صدارت وزیراعظم کے مثیر خزانہ حفیظ شیخ کررہے ہیں۔ اجلاس کے دوران نماز کا وقفہ۔
زرائع کے مطابق مثیر خزانہ حفیظ شیخ نے پاکستان اسٹیل اسٹیک ہولڈر گروپ کی سفارشات نظر انداز کردیں۔ جس کی بنیادی وجہ اسٹیل ملز ملازمین کا آپس میں اتحاد قائم نہ رکھنا ہے۔ اسٹیل ملز اسٹیک ہولڈرز گروپ کی طرف سے پیش کردہ بحالی پلان کی حمایت نہیں کی جس کا فائدہ اُٹھا کر بورڈ آف ڈائریکٹرز نے وزارت صنعت و پیداوار کے توسط سے ملازمین کی نوکریوں سے برطرفی کی سمری ای سی سی میں منظوری کے لیے ارسال کردی۔
اسٹیک ہولڈرز گروپ کی طرف سے پیش کردہ پاکستان اسٹیل بحالی پلان کو چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز امریکی شہری عامر ممتاز نے کبھی ڈسکس نہیں کیا اور نہ ہی اس پلان کا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ساتھ موازنہ کیا ہے۔
واضح رہے پاکستان اسٹیل ملز اسٹیک ہولڈرز گروپ کے پلان کے مطابق میں 100 ارب روپے ایف-بی-آر کے ریونیو میں اضافہ ہونا تھا جبکہ اس کے علاوہ 150 ارب روپے احتساب میں ریکوری کی مد میں بھی مل سکتے ہیں اور ریٹائرڈ ملازمین کو 100 دن کے اندر ان کے قانونی واجبات کی ادائیگی بھی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کا روزگار بھی محفوظ ہو سکتاہے۔
یاد رہے کہ اس کے برعکس پاکستان دشمن سرگرمیوں میں ملوث مافیا کامیاب ہوگیا ہے جو کہ 11 ارب ڈالرز کے اسکینڈل میں بھی ملوث ہے۔