سندھ میں اسٹیل ملز کی زمین اور جزائر پر وفاقی قبضے کے خلاف احتجاجی ریلی

0
87

کراچی: پاکستان اسٹیل ملز سے 4500 سے زائد مزدوروں کی جبری برطرفیوں، اسٹیل ملز
ریلوے، پی آئی اے اور دیگر اداروں کی نجکاری اور وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیل مل کی 19 ہزار ایکڑ اراضی پر کنٹرول حاصل کرنے کے خلاف سندھی مزدور تحریک کی احتجاجی ریلی ریگل چوک سے کراچی پریس کلب پر پہنچ کر جلسہ عام کیا گیا۔

احتجاجی ریلی کی قیادت سندھی مزدور تحریک کے مرکزی صدر میر نور محمد ٹالپور، عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکریٹری نور احمد کاتیار، سندھیانی تحریک کی مرکزی رہنما مریم گوپانگ، زبیر نوناری، عارف جونیجو، سائینداد خاصخیلی، ایڈووکیٹ عبداللہ بپڑ، منان شیخ، ستار گوپانگ، ایڈووکیٹ رستم میرانی اور دیگر مزدور یونین کے رہنما نے کی۔

رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کو کسی زمانے میں سونے کی چڑیا سمجھا جاتا تھا لیکن اب حکمرانوں کی مزدور دشمن اور ملک دشمن پالیسیز کی وجہ سے یہ اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ 13 ہزار مستقل ملازمین کو آہستہ آہستہ نوکریوں سے برطرف کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جبکہ سٹیل ملز سے وابستہ مختلف شعبوں کے ہزاروں محنت کشوں کا روزگار پہلے ہی ختم کیا جا چکا ہے۔

مقررین نے کہا کہ سٹیل ملز کی نجکاری کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کے جزائر کی طرح دراصل 19 ہزار ایکڑ اراضی کا کنٹرول حاصل کرناچاہتی ہے۔ عمران خان اور اس کے سلیکٹرز کی کوشش ہے کہ اسٹیل ملز کی اراضی کو کمرشل سرگرمیوں اور ہائوسنگ سوسائٹی کیلئے استعمال کیا جا سکے۔

رہنمائوں نے کہا کہ اعظم سواتی نے ریلوے کی وزارت سنبھالتے ہی اعلان کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت ریلوے نہیں چلاسکتی۔ پی ٹی آئی حکمرانوں کا یہ شرمناک عمل ہے۔ جو حکمران ملک کے ادارے نہیں چلا سکتی ان کو ملکی اقتدار پر مسلط کیا گیا ہے۔ جب تک جبری برطرف ملازمین اور پاکستان اسٹیل ملز سمیت دیگر قومی اداروں کی نجکاری کے فیصلے کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں