اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کی اپیل مسترد کر دی جبکہ الیکشن کمیشن کا حکم برقرار رکھا۔
اس سے قبل عدالتِ عظمیٰ نے کیس کی سماعت مکمل کر لی اور کیس کا فیصلہ سنانے کے لیے 10 منٹ کا وقت لیا۔
دورانِ سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ قانونی نکات بیان کریں جو ضروری نوعیت کے ہیں، صرف ان دستاویزات پر انحصار کریں جن پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا۔
کیس کی سماعت کے دوران نون لیگی ایم این اے شیزا فاطمہ کمرۂ عدالت میں موبائل استعمال کرتی رہیں جس پر پولیس اہلکاروں نے انہیں موبائل استعمال کرنے سے روک دیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل میاں عبدالرؤف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں منظم دھاندلی کا ذکر نہیں، کمیشن نے منظم دھاندلی کا کوئی لفظ نہیں لکھا، کمیشن کا فیصلہ قانون کی خلاف ورزیوں پر تھا، آئی جی پنجاب اور دیگر حکام نے فون نہیں سنے، 13 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ معطل رہی، فائرنگ کے واقعات پورے حلقے میں ہوئے۔