تحریر: ہنزہ بلال
پاکستان کی معیشت کو اس وقت کمر توڑ افراطِ زر، روپے کی قدر میں کمی اور خطرناک حد تک کم زرِمبادلہ ذخائرکا سامنا ہے۔ پاکستان اپنی تاریخ کے نازک موڑ سے گزر رہا ہے جہاں ملک سیاسی افراتفری، ماحولیاتی تباہی، بڑھتی مہنگائی، بے یقینی، دہشت گردی اور سخت معاشی بحران کا شکار ہے۔
ملک میں جاری مہنگائی کے ٹوٹتے ریکارڈز نے عوام کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے، اس وقت پاکستان کا شمار ان پندرہ ممالک میں سے ہے جہاں افراطِ زر کی شرح ریکارڈ سطح پر ہے، ایسے حالات میں پریشان اور مہنگائی سے ستائی عوام کو حکومت سے ریلیف کی امید تھی لیکن عوام کی اس امید کو خاطر میں لائے بغیر موجودہ نگران حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں دوبارہ اضافہ کر دیا ہے۔
نگران حکومت نے پیڑولیم مصنوعات میں اضافہ کر کے پیٹرول فی لیٹر 14 روپے 91 پیسے جبکہ ڈیزل فی لیٹر 18 روپے 44 پیسے تک بڑھا دیا ہے۔ اس طرح پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت 300 فی لیٹر سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم ستمبر بروز جمعہ سے ہوگیا ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پیٹرول اب فی لیٹر 305 روپے 36 پیسے جبکہ ڈیزل 311 روپے 84 پیسے تک جا پہنچا ہے۔
قومی معیشت کا ہر شعبہ ایندھن پر انحصار کرتا ہے جس کی وجہ سے ایندھن کی قیمت میں اضافہ باقی تمام ضروریاتِ زندگی کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ملکی معیشت کا ایندھن پیٹرولیم مصنوعات ہوتی ہیں، اس کے مہنگا ہونے سے ہر شے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر مہنگی ہوجاتی ہے۔ جب تک ملک کی برآمدات میں اضافہ نہیں ہوتا، روپے کی قدر مضبوط نہیں ہوتی اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ نہیں ہوتا تب تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والا طبقہ متاثر ہے، غریب عوام کا جینا محال ہے۔ آٹے، چینی، تیل، گوشت، سبزیاں اور دیگر اشیاءِ ضروریات کی قیمتوں میں سو فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ روزگار نہ ہونے کے برابر ہے، ملازمتوں کے مواقع بہت کم ہیں، پاکستان میں 40 فیصد سے زائد لوگ غربت سے بھی نچلے درجے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی حکومت اگست میں آئی اور ابھی تک دو دفع پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کرچکی ہے اس سے قبل 14 سے 15 اگست کی درمیانی شب میں بھی پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 17 روپے 50 پیسے جبکہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 20 روپے تک اضافہ کیا تھا۔
پیٹرولیم مصنوعات اور مہنگائی کی شرح میں ابھی بھی کمی کا کوئی امکان نہیں ہے، ملک بہت ہی بری صورتِ حال سے دوچار ہے۔ ان تمام مسائل کا واحد حل ملک میں انڈسٹریلائزیشن، روزگار کے مواقع اور رقم کو مستحکم کرنا ہے۔ پاکستان کے آئندہ انتخابات ہی پاکستان کی معیشت کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں نئی آنے والی سیاسی جماعت استحکامِ پاکستان کے منشور کے مطابق وہ 300 یونٹ تک صارفین کو مفت بجلی فراہم کریں گے، انڈسٹریلائزیشن کو بہتر کر کے ملازمتوں کے مواقع پیدا کریں گے، موٹربائیک استعمال کرنے والوں کو پیٹرول آدھی قیمت پر فراہم کریں گے، کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دلوائیں گے، 12 ایکڑ زمین دار کاشتکاروں کو ٹیوب ویل کے بل فری کریں گے۔ اب استحکامِ پاکستان پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد اپنے منشور کو کتنا پورا کرتے ہیں اس کا فیصلہ انتخابات ہی کر سکتے ہیں۔ عوام مسلم لیگ ن، پی پی پی اور پی ٹی آئی کو آزما چکی ہے اب فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے کہ وہ پچھلی جماعتوں کو اپنے حکمران منتخب کرتے ہیں یا استحکامِ پاکستان پارٹی کو ملک کی کمان سونپتے ہیں۔