پی ایف یو جے دستور نے پی ایم ڈی اے آرڈیننس کا ڈرافٹ مسترد کردیا

0
150

کراچی: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے مجوزہ قانون پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2021 کے ڈرافٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے کے خلاف کالا قانون قرار دیا ہے جو 1973 کے آئین پاکستان سے بھی متصادم ہے۔ حکومت ہرسطح پرمیڈیا کو کنٹرول کرنےکی جس پالیسی پر گامزن ہے( پی ایم ڈےاے )آرڈیننس  اس آمرانہ سوچ کی عکاسی کررہاہے، اس آرڈیننس کے نفاذکی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے مجوزہ قانون پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2021( پی ایم ڈےاے )   کا جائزہ لینے اور اس پر مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے کے لئے کراچی  پریس کلب میں  پی ایف یو جے، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور اور کراچی پریس کلب کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا، اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل سہیل افضل خان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ذرائع ابلاغ کے لئے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2021( پی ایم ڈی اے) کا مسودہ تیار کیا ہے جسے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا جائے گا، جس کے بعد پیمرا، پریس کونسل آرڈیننس اور موشن پکچرز آرڈیننس منسوخ ہوجائیں گے اور ملک بھر میں کام کرنے والے پرنٹ اور الیکٹرنک میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز پی ایم ڈی اے کے تحت کام کریں گے۔

 مسودے کے مطابق تمام میڈیا اداروں کے علاوہ ڈیجیٹل میڈیا کے لئے بھی لائیسنس اور این او سی  حا صل کرنا اور تجدید لازمی قرار دیا گیا ہے، ملک میں صرف وہ میڈیا ادارے بشول ڈیجیٹل میڈیا کام کر سکیں گے جنھیں پی ایم ڈی اے کی جانب سے لائیسنس یا این او سی جاری کیا جائے گا۔

مسودے کے مطابق کوئی بھی ایسا مواد نشر کرنے یا آن لائن  پیش کرنے کی اجازت نہیں ہوگی  جسے  حکومت ریاست کے سربراہ ،مسلح افواج یا عدلیہ کی بدنامی کا باعث بننے کا سبب سمجھے گی، اس آرڈیننس کی خلاف ورزی کی صورت میں تین سال تک قید اور  بھاری مالی جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے اور دوبارہ خلاف ورزی کی صورت میں یہ سزا پانچ سال  تک بڑھائی جا سکتی ہے اور جرمانہ اس کے ساتھ ہی عائد کیا جاسکے گا۔

اس آرڈینس کی اہم اور خطر ناک بات یہ ہے کہ وفاقی، صوبائی حکومت اور مقامی انتطامیہ کی جانب سے میڈیا کے خلاف اقدامات کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا، آرڈیننس کے تحت میڈیا کمپلینٹ کونسل بھی تشکیل دی جائے گی جو خبروں، پروگرامات اور تجزیوں کے حوالے سے شکایات کا فیصلہ کرے گی، کونسل کو سول کورٹس کے اختیارات حاصل ہوں گے جس کے تحت کونسل کو کسی کو بھی سمن جاری کرنے یا معلومات طلب کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے خصوصی اجلاس کے شرکاء نے پی ایم ڈی اے آرڈیننس 2021 کے مسودے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میڈیا اداروں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کو بھی کنٹرول کرنا چاہتی ہے تاکہ حکومت کی ناقص اور عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف اٹھنے والی آوازاور تنقید کو دبایا جاسکے اور ہر میڈیا پر صرف حکومتی موقف کو شائع یا نشر کیا جاسکے، حکومت میڈیا کو کنٹرول کرنے کی جس پالیسی پر پہلے دن سے گامزن ہے، یہ صدارتی آرڈیننس  اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ جمہوری معاشروںمیں آزادی اظہار رائے لازم و ملزوم ہیں، آئین پاکستان بھی آزادی اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے، جمہوری معاشرے مثبت تنقید سے پروان چڑھتے ہیں، جبری پابندیوں سے معاشرے میں انتشار اور انارکی پھیلتی ہے۔اس آرڈیننس سے حکومت ایک جانب تو میڈیا مالکان کوکنٹرول کرنا چاہتی ہے جبکہ دوسری جانب 1973 کا پریس اینڈ پبلیکیشن ایکٹ ختم کرکے ورکنگ جرنلسٹس کو حاصل حقوق کو بھی سلب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

 وفاقی حکومت اس صدارتی آرڈیننس کو جو آزادی صحافت، بنیادی انسانی حقو ق اور آئین پاکستان کے بھی متصادم ہے نافذ کرنے سے باز رہے، اگر اس فسطائی قانون کو بزور قوت نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم ہر سطح پر قانونی اورسیاسی جنگ لڑیں  گے اور اس قانون کی بھرپور مزاحمت کریں گے۔

اجلاس میں پی ایف یو جے کے سینئیر نائب صدر افسر عمران، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر راشد عزیز، سیکریٹری موسی کلیم، نائب صدور اسلم خان، وکیل الرحمن ،سابق سیکریٹری کراچی پریس کلب مقصود یوسفی، عامر لطیف، اے ایچ خانزادہ، ارمان صابر، سابق صدر کے یو جے سید افضال محسن، کراچی پریس کلب کے جوائنٹ سیکرٹری ثاقب صغیر، خزانچی وحید راجپر سمیت پی ایف یوجے، کے یو جے اور کراچی پریس کلب کے عہدے داروں نے شرکت کی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں