اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق پر عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس انتشار اور تعصب کو جنم دینے والے اقدامات کی بجائے عوام کومتحد رکھنے والے اقدامات کرے۔ فرانس کی حکومت اورقیادت مسلمانوں کے خلاف امتیازی قانون سازی اور منفی طرزعمل سے گریز کرے۔ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مقدس شخصیات کی توہین کے سدباب کیلئے جامع بین الاقوامی اقدامات اور لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ فرانس کے مسلمانوں کے خلاف امتیازی اقدامات سے نفرت اور تصادم کی شکل میں خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ فرانس میں قانون سازی اقوام متحدہ کے چارٹر اور یورپی معاشرے میں سماجی ہم آہنگی کی روح کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف معاندانہ اقدامات سے مستقبل میں خطرناک تنائج سامنے آسکتے ہیں۔ ناموس رسالت کے معاملہ پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، مسلمان اپنے پیغمبرۖ سے بے پناہ، محبت اورعقیدت رکھتے ہیں۔ ہالو کاسٹ سے متعلق قانون سازی کی طرز پر اسلام اور دیگر مذاہب کی عزت و تکریم کو اہمیت دینا چاہئیے۔ ہندوستان میں اکثریت کے حق اور اقلیتوں کے خلاف قانون سازی خطرناک رحجان ہے۔ بھارت کی پارلیمان میں مسلمانوں کی صرف دوفیصد نمایندگی ہے۔ پیغمبر اسلام ۖ اور خلفائے راشدین کے ادوار بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالہ سے مثالی ادوار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کا مکمل احاطہ کیا گیا ہے۔ قائداعظم محمدعلی جناح کے اقلیتوں کے بارے میں فرمودات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ پاکستان کا آئین ملک میں رہنے والی تمام اقلیتوں کے حقوق کا ضامن ہے۔ پاکستان اقلیتیں کے حقوق کےحوالہ سے ایک نئے دورمیں داخل ہورہا ہے۔ ماضی میں نفاق اور تقسیم سے ملک کونقصان ہوا ہے۔