کراچی: انتظامیہ اسٹیل ملز 10 ماہ گزرنے کے باوجود سپریم کورٹ کے 12 مارچ کے احکامات پر عمل درآمد کرنے سے گریزہ ہے، معزز چیف جسٹس کے احکامات کے برخلاف تنزلی کئے گئے ڈپٹی مینجرز تاحال قائم ایکٹنگ مینجرز بناکر مختلف مراعات بنگلے آلاٹ کردیئے گئے اور سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کرکے 4,544 ملازمین کو جبری برطرف کردیا تاکہ ملازمین کو معزز ججز کے خلاف اشتعال دلایا جاسکے۔ وزارت صنعت و پیداوار انتظامیہ اسٹیل ملز کے بااثر افسران کے سامنے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کروانے میں ناکام ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق انتظامیہ اسٹیل ملز نے سپریم کورٹ کے احکامات ہوا میں اُڑا کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیئے۔ انتظامیہ اسٹیل ملز نے 10 ماہ 22 دن گزرنے کے باوجود سپریم کورٹ کے 12 مارچ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا۔ اسٹیل ملز کے 76 اسسٹنٹ مینجرز نے ڈپٹی مینجر کے اگلے عہدوں پر اپنی پروموشن کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں بالترتیب دو پیٹیشن نمبر سی پی نمبر ڈی-4859/2013 اور سی پی نمبر ڈی-1851/2014 دائر کی تھی جس پر سندھ ہائی کورٹ نے 9 فروری اور 29 فروری 2018 کو کیس کا فیصلہ پیٹشنر کے حق میں دے دیا جس پر اسٹیل ملز نے ان افسران کو ترقیاں دیتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم میں اپیل نمبر کے-513/2018 اور کے-326 بھی دائر کردی، 12 مارچ 2020 کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے اس کیس میں سندھ ہائی کورٹ پروموشن آرڈر پر عمل درآمد کو معطل کردیا تھا۔
زرداد عباسی کیس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کلعدم قرار دیا تھا مگر اسٹیل ملز انتظامیہ نے ڈپٹی مینجرز کو تنزلی کے طور پراسسٹنٹ مینجر نہ کیا اور ان کو تاحال ڈپٹی مینجرز پر بحال رکھتے ہوئے تنخواہ، گھر دیگر چیزیں دے رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے اصل آرڈر کے تحت انتظامیہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اُڑاتے ہوئے ڈپٹی مینجروں کو ابھی تک واپس اسسٹنٹ میجر نہیں بنایا جن میں کچھ ایکٹنگ مینجر انچارج آئی آر و انچارج لاء اور پی آر جیسی پوسٹ پر تاحال کام کررہے ہیں جن کو اسٹیل ملز کی ایس او پی کے خلاف ڈائریکٹر اے اینڈ پی طارق خان اور انچارج اے اینڈ پی ریاض حسین منگی نے جی آر کیٹگری کے بنگلے آلاٹ کئے ہیں۔
اسٹیل ملز کے لاء ڈیپارٹمنٹ کے زرائع کے مطابق زرداد عباسی کیس پر موجودہ انتظامیہ اور زرداد عباسی کے درمیان سیٹلمنٹ ہوئی ہے۔
پاکستان اسٹیل انصاف لیبر یونین کے جنرل سیکریٹری نے گزشتہ سال 13 نومبر کو اے اینڈ پی ڈیپارٹمنٹ کا سپریم کورٹ کے 12 مارچ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف وزرات صنعت و پیداوار کو درخواست لکھی جس پر وزارت صنعت و پیداوار نے 18 نومبر کو کارپوریٹ سیکریٹری اسٹیل ملز کو لیٹر پی نمبر 2(5)/2019-ایل ای ڈی-2 جاری کرتے ہوئے 23 نومبر تک وضاحت طلب کرلی۔ دی پاکستان اُردو نے سیکریٹری وزرات صنعت و پیداوار اور سیکشن آفیسر سے موقف لینے کیلئے متعدد بار کالز اور واٹس ایپ پر سوالات بھیجے تاہم انہوں نے کوئی موقف نہیں دیا۔
سپریم کورٹ کے احکامات تحت ڈپٹی مینجر سے واپس اسسٹنٹ مینجر بنائے گئے زرداد عباسی اسٹیل ملز سے جبری برطرف کئے گئے ملازمین کو انچارج آئی آر اور انچارج لاء کی حیثیت سے بقایاجات کے چیک دیتے پائے گئے۔
کئی ماہ گزرنے کے بعد سپریم کورٹ میں 4 فروری کو کیس کی دوبارہ سماعت ہوگی اور اس کیس میں دلچسپ امر یہ ہے کہ ذرداد عباسی ایک طرف اپنے پروموشن کیس کی حمایت کریں گے اور قائم مقام انچارج آئی آر و انچارج لاء کی حیثیت سے انتظامیہ میں رہتے ہوئے اپنی ہی پرموشن کی مخالفت کریں گے۔
یاد رہے کہ انتظامیہ اسٹیل ملز ایک طرف ایک پروموشن کیس میں ترقی کے خلاف اور 9,350 ملازمین کو جبری طور پر برطرف کروانے کیلئے سپریم کورٹ میں چلی گئی تھی جبکہ دوسری طرف سپریم کورٹ کے ہی 12 مارچ کے دیئے گئے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو کلعدم کرتے ہوئے احکامات پرعمل درآمد کرنے سے تاحال گریزہ ہے۔ انتظامیہ اسٹیل ملز نے سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کرتے ہوئے اب تک 4,544 ملازمین کو جبری برطرف کردیا ہے تاکہ اس کیس میں سپریم کورٹ کے معزز ججز صاحبان کے خلاف ملازمین کو اشتعال دلایا جاسکے۔