عزیربلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ پیر کو پبلک ہوگی

0
66

کراچی: عزیربلوچ  کی جے آئی ٹی رپورٹ 36 صفحات پرمشتمل ہے۔ سندھ حکومت عزیر بلوچ کی جےآئی ٹی رپورٹ پیرکوپبلک کرے گی۔ رپورٹ میں عزیر بلوچ کے اہلخانہ اوردوستوں کے نام بھی درج ہیں۔ رپورٹ میں حبیب جان، حبیب حسن، سیف علی، نورمحمد سمیت درجنوں نام شامل ہیں۔

جےآئی ٹی رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے 198 افراد کو قتل کرنے کا اعتراف کیا اورعزیربلوچ نے لسانی اورگینگ وارتنازع میں تمام افراد کو قتل کیا۔ عزیر بلوچ نے اثرورسوخ  کی بنیاد پر7 ایس ایچ اوز تعینات کرائے اور عزیر بلوچ نے اقبال بھٹی کو ٹی پی او لیاری تعینات کرایا جبکہ 2019 میں محمد رئیسی کو ایڈمنسٹرلیاری لگوایا۔

رپورٹ کے مطابق ملزم کےبیرون ملک فرارکےباوجودماہانہ  لاکھوں بھتہ دبئی بھیجاجاتا رہا اور 2008 سے 2013 کے دوران مختلف ہتھیار خریدنے کا انکشاف بھی کیا ہے جبکہ ملزم متعدد پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہے۔ عزیربلوچ کے پاکستان اور دبئی میں غیرقانونی اثاثوں کا انکشاف بھی ہوا ہے اورعزیربلوچ کی جےآئی ٹی میں 20 سے زائد دوستوں کے نام شامل ہیں جبکہ عزیربلوچ کی جےآئی ٹی میں اس کے 16 رکنی اسٹاف کابھی ذکر ہے۔

جےآئی ٹی کے مطابق عزیربلوچ گینگ وارمیں بلاواسطہ اوربراہ راست ملوث تھا اور عزیربلوچ کو 2006 میں ٹھٹھہ کے علاقے چوہڑ جمالی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ عزیربلوچ کو7 کیسزمیں چالان کیاگیا، 10ماہ جیل میں رہا اور کراچی آپریشن میں عزیربلوچ نے اپنے استاد تاجو کو دبئی پھرافریقہ منتقل کرایا جبکہ 10 سے زائد کارندوں کو ایران و دیگر ممالک بھجوانےکا اعتراف بھی کیا ہے۔

جےآئی ٹی رپورٹ میں عزیربلوچ کا گینگسٹرز کو مدد دینے والے افسران کی تقرریاں کرانے کا اعتراف بھی ہے اور 8 سے زائد پولیس افسران کوعزیربلوچ نےمختلف مقامات پرتعینات کرایا جبکہ لیاری ٹاؤن کا سابق ایڈمنسٹریٹر 2009 میں 2 لاکھ بھتہ دیتا تھا۔ عزیربلوچ کی ہدایت پرگینگ کے کارندے مال بردار ٹرک لوٹتےتھے اور مال بردارٹرک فروخت کرنے کے بعد 15 لاکھ کا حصہ دیا جاتا تھا۔ عزیربلوچ کا اسلحہ لالہ توکل اورسلیم پٹھان سےخریدنے کا اعتراف اور 2009 کے بعد اسلحہ اپنےساتھیوں کودینے کا اعتراف کیا ہے۔ رحمان ڈکیت کے بعد عزیربلوچ نے فشنگ بوٹ مالکان سے بھتہ وصول کیا اور ایران سے پیدائشی سرٹیفکیٹ، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ لینے کا اعتراف بھی ہے جبکہ ایران سےبوگس شناختی دستاویزات بنوانےمیں خاتون عائشہ نے ساتھ دیا تھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں