عوام کے ذہن میں کوئی خاکہ کیسے بنتا ہے؟

0
11

تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمان

یہ کمیونیکیشین کی چار تھیوریوں کا انٹر پلے ہے، پہلے ایجنڈا سیٹنگ تھیوری کو دیکھتے ہیں۔ میڈیا جس چیز کو اہمیت دیتا ہے عوام بھی اسی خبر کو اہم سمجھتی ہے۔ یعنی سادہ الفاظ میں میڈیا کا ایجنڈا اور عوام کا ایجنڈا آپس میں ہم آہنگ ہو جاتا ہے۔ پھر رپورٹر یا میڈیا ہاؤس خبر کو کیسے پیش کرتا ہے اسے فریمنگ کہتے ہیں۔ خبر بنانے والا ضرور ڈنڈی مارتا ہے اور ایک ہی خبر کو مختلف میڈیا ہاؤس مختلف طریقے سے پیش کرتے ہیں۔ اسی لئے ایک ٹی وی چینل کے ناظرین کی رائے دوسرے ٹی وی چینل کے ناظرین سے مختلف ہوگی۔ یہی حال اخبار کے قارئین کا بھی ہوگا۔ یعنی میڈیا پولیریزیشن یا عوام میں تقسیم کو ہوا دیتا ہے۔ یہ سیاسی مقاصد کے لیے بھی ہوتا ہے اور اپنے ناظرین کو اپنے ساتھ جُڑے رہنے کے لئے بھی۔ مختلف پروگراموں کے میزبان بھی یہی تکنیک اپناتے ہیں۔ میڈیا نے اگر کسی نقطے کو عوام کے ذہنوں میں بٹھانا ہو تو اس موضوع پر بار بار خبر بناتے ہیں تاکہ وہ عوام کے ذہنوں پر نقش ہو جائے، یہ کلٹیویشن تھیوری ہے۔ یہ تیسرا حربہ ہے۔

سوشل میڈیا نے مین سٹریم میڈیا کی ایجنڈا سیٹنگ، کلٹیویشن کی طاقت چھین لی ہے۔ اب مشینی الگورتھم عوام کے ذہنوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ یہ ٹی وی سکرین سے کئی گنا تیزی سے اور مختلف انداز میں اثر انداز ہوتے ہیں لیکن یہ عارضی اثر ہے کیونکہ سوشل میڈیا میں انفارمیشین لاکھوں گنا تیز اور کروڑوں گنا زیادہ ہے، وسیع ہے اور مختلف بھی ہے۔

سپائرل آف سائلینس وہ حالت ہے جس میں جو رائے کسی خاص موقع کی دین ہو، وہ اگر حاوی ہو جائے تو وہ پھر اوپر ہی جاتی رہتی ہے۔ یہ کسی بڑے واقعے یا بڑے فیصلے کے کسی خاص لمحے کے نتیجہ میں بنتی ہے۔ اقلیت  کی رائے کی کوئی اہمیت نہیں رہتی جبکہ تک کہ اسپری چیول پنکچر نہ ہو جائے۔ یہ ایک جنرل ویو پوائنٹ ہے، اس میں بہت مثالیں دی جا سکتی ہیں لیکن اس کو ہم اگلی نشست کے لئے رکھ چھوڑتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں