خصوصی رپورٹ: مقبول خان
کراچی میں دس ہزار کیمروں کی تنصیب کا خواب اب تک شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا ہے۔ نو سال قبل 2016 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سیف سٹی پروجیکٹ کو شروع کرنے کی ہدایت کی تھی، مختلف وجوہات کی بناء پر سیف سٹی پروجیکٹ کئی برسوں سے معرض التوا میں تھا۔
میئر کراچی مرتضےٰ وہاب نے میئر شپ کا حلف اٹھانے کے بعد سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کی منظوری حاصل کر لی گئی ہے، اس پروجیکٹ پر جلد ہی کام شروع کر دیا جائے گا۔
اخباری اطلاعات کے مطابق سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر کے مختلف مقامات پر دس ہزار کلوز سرکٹ کیمرے نصب کئے جائیں گے، جبکہ شہر میں پہلے سے نصب دو ہزار کیمروں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز اور امن و امان کی غیر تسلی بخش صورتحال کے پیش نظر سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت مزید دس ہزاروں کی تنصیب اور پہلے سے نصب شدہ کیمروں کو اپ گریڈ کرنا وقت کی ضرورت ہے، کیونکہ کراچی کے شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس شدت کے ساتھ پایا جاتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سیف سٹی پروجیکٹ پر عملدرآمد کا مقصد شہر سیکیورٹی اور شہریوں کے تحفظ کے نظام اور اس کی مانیٹرنگ کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔ سیف سٹی پروجیکٹ کی اہمیت و افادیت اور اس پر عملدرآمد کے آغاز کے حوالے سے یہ ضروری ہوگا کہ شہر میں امن و امان برقرار رکھنے والے تمام فریقوں کے ذریعہ اس اہم کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ یہاں یہ امر قابل زکر ہوگا کہ 2016 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سیف سٹی پروجیکٹ کو شروع کرنے کی ہدایت کی تھی، مختلف وجوہات کی بناء پر سیف سٹی پروجیکٹ کئی سال سے معرض التوا میں تھا، جس کی وجہ سے اس کی اصل لاگت بھی 10 ارب روپے سے بڑھ کر 40 ارب روپے ہو گئی ہے۔سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت دس ہزار کلوز سرکٹ کیمرے شہر کے دو ہزار سے زائد مقامات پر نصب کئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ اس وقت کراچی میں 538 مقامات پر دو ہزار 196 کیمرے نصب ہیں، جن میں ایک ہزار 201 بلدیہ عظمیٰ کراچی، 198 کیمرے محکمہ آئی ٹی سندھ اور 155 سندھ پولیس کی نگرانی میں کام کر رہے ہیں۔ مرتضےٰ وہاب کے بطور میئر کراچی کے حلف اٹھانے کے دوسرے ہی روز وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اپنی ہی زیر صدارت سیف سٹی اتھارٹی کے تحت اس پروجیکٹ کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکام کو متنبہ کیا کہ وہ کراچی کے لیے سیف سٹی پراجیکٹ پر عمل درآمد میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔
اجلاس میں وزیر اعلی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اس اہم سکیورٹی منصوبے کو حکومت کی مدت میں بڑی حد تک عملی جامہ پہناتے دیکھنا چاہتے ییں۔وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اس اجلاس میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے افسران بھی شریک تھے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی سیف سٹی پروجیکٹ کی تکمیل حوالے سے خصوصی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اجلاس کے دوران اربوں روپے کے منصوبے کی شفافیت پر نظر رکھنے کے طریقہ کار کے بارے میں بھی دریافت کیا اور منصوبے کی تیز رفتار، شفاف اور بروقت تکمیل کے لیے اقدامات تجویز بھی کئے۔
سیف سٹی پروجیکٹ کی تفصیلات کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ سیف سٹی پروجیکٹ صرف حساس کلوز سرکٹ کیمروں کی تنصیب تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ یہ مصنوعی ذہانت سے متعلق ایک بااختیار مکمل آئی ٹی پیکج ہوگا، اس پروجیکٹ کے تحت جو کیمرے شہر میں لگائے جارہے ہیں ،ان کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ ان میں ایسے سافٹ ویئر بھی متعارف کرائے جارہے ہیں، جن سے مطلوبہ چہرے اور گاڑی کی واضح طور پر شناخت ممکن ہو سکے گی۔ مجموعی طور پر اس پروجیکٹ کا اولین مقصد کراچی کو ایک محفوظ شہر اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو بہتر بنانا ہے، جبکہ ا سمارٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اور پولیس کو جدید نگرانی اور قانون نافذ کرنے کی صلاحیت سے آراستہ کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت شہر کے ریڈ زون سمیت دیگر حساس علاقوں میں پہلے مرحلے میں 10,000 کیمرے نصب کیے جانے تھے، جو ایک جدید کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر سے منسلک ہونگے۔ اس کنٹرول سینٹر کو نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن نے قائم کیا ہے۔ اس سی سی ٹی وی سسٹم میں جدید ترین کیمرے ہوں گے۔ نیٹ ورک میں دوہری (شمسی اور برقی) پاور سسٹم کام کرے گا۔
اس وقت کراچی میں امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، اسٹریٹ کرائمز، چوری ڈکیٹی، اور دیگر جرائم کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں، پولیس اور دیگر ادارے شہریوں کی جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں، ایسے حالات میں شہر کو محفوظ بنانے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے والے اقدامات کا شہریوں کی جانب سے خیر مقدم کیا جائیگا۔
اہالیان کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے یہ توقع کر نے میں حق بجانب ہوں گے کہ سندھ حکومت اور بلدیہ عظمےٰ کراچی کے اشتراک اور پولیس و دیگر متعلقہ اداروں کے تعاون سے سیف سٹی پروجیکٹ جلد از جلد مکمل ہو سکے گا۔ کیونکہ اس مرتبہ وزیراعلیٰ کی جانب سے زور دے کر حکام کو متنبہ کیا گیا ہے، وہ یقینی طور پر بہتر اور مثبت نتائج کا باعث بنے گا اور شہر میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہو سکے گی۔