گلوبل ہائبررڈ کلچر

0
84

تحریر: صائمہ صمیم

کلچر کی تعریف مختلف زاویوں سے کی جاسکتی ہے، لیکن عمومی طور پر کلچر (ثقافت) سے مراد کسی مخصوص معاشرے، قوم یا گروہ کے وہ عقائد، روایات، اقدار، رسم و رواج، زبان، فنون، لباس، خوراک، طرزِ زندگی اور سماجی رویے ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوتے ہیں۔ یہ نہ صرف مادی اشیاء (جیسے فنِ تعمیر، لباس، دستکاری) پر مشتمل ہوتا ہے بلکہ غیر مادی پہلوئوں (جیسے اخلاقیات، مذہب، نظریات، اور طرزِ فکر) کو بھی شامل کرتا ہے۔

ماہرِ بشریات ایڈورڈ ٹائلر کے مطابق: کلچر وہ پیچیدہ مجموعہ ہے جس میں علم، عقائد، فن، اخلاقیات، قوانین، رسم و رواج اور وہ تمام صلاحیتیں اور عادات شامل ہیں جو انسان ایک معاشرے کا حصہ بننے کے بعد حاصل کرتا ہے۔ ‘کلچر وقت کے ساتھ ارتقا پذیر ہوتا ہے اور مختلف معاشرتی، تاریخی اور جغرافیائی عوامل کے زیرِ اثر تبدیل بھی ہوتا رہتا ہے۔

گلوبل ہائبرڈ کلچر ایک ایسا ثقافتی رجحان ہے جس میں مختلف ممالک، معاشروں اور تہذیبوں کی روایات، طرزِ زندگی، زبانیں اور اقدار آپس میں مل کر ایک نیا مشترکہ ثقافتی ڈھانچہ تشکیل دیتی ہیں۔ یہ رجحان جدید گلوبلائزیشن، ڈیجیٹل میڈیا، انٹرنیٹ، عالمی تجارت اور بین الاقوامی نقل و حرکت کی وجہ سے فروغ پا رہا ہے۔

گلوبل ہائبرڈ کلچر کی خصوصیات:
1۔ ثقافتی امتزاج (کلچرل فیوژن): مختلف ثقافتوں کے عناصر آپس میں گھل مل کر ایک نئی ثقافتی شناخت پیدا کرتے ہیں، جیسے مغربی لباس کا مشرقی زیورات کے ساتھ امتزاج یا فوڈ کلچر میں مختلف ممالک کی ڈشز کا ملاپ۔

2۔ زبانوں کا اختلاط:
مختلف زبانوں کے الفاظ ایک دوسرے میں شامل ہو رہے ہیں، جیسے اردو میں انگریزی الفاظ کا عام ہونا یا مختلف زبانوں کے بولنے والے ایک ہی جملے میں متعدد زبانیں استعمال کرتے ہیں۔

3۔ ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل نیٹ ورکس:
انٹرنیٹ، یوٹیوب، نیٹ فلکس، سوشل میڈیا اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز کی بدولت دنیا بھر کے لوگ ایک دوسرے کی ثقافتوں کو دیکھ، سن اور اپنا رہے ہیں۔

4۔ عالمی فیشن اور طرزِ زندگی:
فیشن، موسیقی، فلمیں اور آرٹ مختلف ثقافتوں سے متاثر ہو کر ایک نئی ہائبرڈ شکل اختیار کر رہے ہیں، جیسے جنوبی کوریا کی کے۔پاپ موسیقی کا مغربی اور مشرقی دنیا میں مقبول ہونا۔

5۔ خوراک کی عالمی شکل:
کھانے پینے کی اشیاء میں بھی ثقافتی ملاپ نظر آتا ہے، جیسے چکن تکہ، پیزا، جاپانی سوشی برگر، یا انڈین چائے لاٹے۔

6۔ عقائد اور نظریات کا امتزاج:
دنیا بھر میں مختلف فلسفے اور نظریات ایک دوسرے پر اثر انداز ہو رہے ہیں، جیسے مغربی انفرادیت پسندی (انڈیوثنل) اور مشرقی اجتماعیت (کولیکٹوژن) کے امتزاج سے نئی معاشرتی اقدار جنم لے رہی ہیں۔

گلوبل ہائبرڈ کلچر کے اثرات:

مثبت اثرات:
ثقافتی تنوع اور رواداری میں اضافہ
نئی تخلیقی اور اختراعی شکلوں کا ظہور
عالمی سطح پر مشترکہ اقدار کی تشکیل۔

منفی اثرات:
روایتی ثقافتوں اور مقامی شناخت کو خطرہ
ثقافتی یگانگت کا کمزور ہونا۔

مغربی ثقافت کی زیادہ غلبے کی وجہ سے ثقافتی نوآبادیات (کلچرل ایمپرلزم) اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ گلوبل ہائبرڈ کلچر دنیا کو ایک دوسرے کے قریب لا رہا ہے اور نئی ثقافتی شکلیں پیدا کر رہا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ مقامی ثقافتوں کو بچانے اور ان کی انفرادیت برقرار رکھنے کا چیلنج بھی موجود ہے۔

اب اگر بات کریں کہ گلوبل ہائبرڈ کلچر کے ادب پر اثرات کی تو گلوبل ہائبرڈ کلچر نے ادب پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، کیونکہ ادب کسی بھی معاشرے کی عکاسی کرتا ہے اور جب ثقافتیں آپس میں ضم ہوتی ہیں تو ادب بھی اس تبدیلی کا شکار ہوتا ہے۔

1۔ کہانیوں اور موضوعات میں وسعت:
گلوبل ہائبرڈ کلچر کی وجہ سے کہانیوں کے موضوعات میں تنوع آیا ہے۔ اب مقامی ادب صرف ایک مخصوص ثقافت یا جغرافیائی خطے تک محدود نہیں رہا، بلکہ عالمی مسائل، مہاجرت، شناخت، جدیدیت اور روایتی و جدید اقدار کے تصادم جیسے موضوعات کو زیادہ جگہ دی جا رہی ہے۔

2۔ زبان کا اختلاط:
مختلف زبانوں کے الفاظ ایک ساتھ استعمال کیے جا رہے ہیں، جیسے اردو ادب میں انگریزی یا فرانسیسی کے الفاظ اور اصطلاحات کا استعمال بڑھ گیا ہے۔
بائنگول اور ملٹی لنگول ادب فروغ پا رہا ہے، جہاں ایک کہانی میں کئی زبانوں کے جملے شامل کیے جاتے ہیں۔

3۔ صنفوں (جینرز) میں جدت:
ہائبرڈ ثقافت کی وجہ سے نئے تجرباتی اور بین الثقافتی (کراس کلچرل) اصناف سامنے آرہی ہیں۔
سائنس فکشن، ڈسٹوپین لٹریچر، مائتھ فکشن اور فینٹیسی جیسے مغربی اصناف مشرقی ادب میں ضم ہو رہے ہیں۔ مغربی اور مشرقی روایات کا امتزاج نیا بیانیہ تخلیق کر رہا ہے، جیسے اسلامی صوفیانہ ادب اور مغربی فلسفیانہ فکشن کا ملاپ۔

4۔ مہاجرت اور شناخت کا ادب گلوبلائزیشن کے نتیجے میں مہاجرت (مائگریشن) ایک اہم موضوع بن گیا ہے۔ ہائبرڈ شناخت کے حامل کردار ادب میں زیادہ نظر آرہے ہیں، جیسے ایسے کردار جو دو ثقافتوں کے درمیان الجھن کا شکار ہوتے ہیں۔

5۔ ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کا اثر:
ادب اب صرف کتابوں تک محدود نہیں، بلکہ ویب سائٹس، بلاگز، ای بکس، اور سوشل میڈیا پر بھی مقبول ہو رہا ہے۔ آڈیو بکس، پوڈ کاسٹ اور ویژول اسٹوری ٹیلنگ جیسی نئی صورتیں ادب کو ہائبرڈ بنا رہی ہیں۔

6۔ کرداروں میں ثقافتی امتزاج:
کہانیوں میں ایسے کردار زیادہ نظر آتے ہیں جو مختلف ثقافتوں سے متاثر ہوتے ہیں، جیسے مغربی تعلیم یافتہ مشرقی نوجوان یا روایتی پس منظر سے آنے والے جدید طرزِ فکر کے حامل لوگ۔ خواتین کرداروں کی پیشکش میں بھی فرق آیا ہے، اب وہ صرف روایتی کرداروں تک محدود نہیں بلکہ زیادہ خود مختار اور عالمی نقط نظر رکھنے والی ہو چکی ہیں۔

7۔ ادب میں فلسفیانہ و سماجی مباحث:
ہائبرڈ کلچر کے تحت پیدا ہونے والے سوالات، جیسے ‘ہماری اصل شناخت کیا ہے؟’، ‘ہم جدیدیت میں اپنی روایات کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟’ اور ‘کیا گلوبل کلچر مقامی ثقافتوں کو ختم کر رہا ہے؟’۔ یہ سب سوالات اب ادب میں زیادہ نمایاں ہو رہے ہیں۔

چنانچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ گلوبل ہائبرڈ کلچر نے ادب کو مزید وسیع، متنوع اور تجرباتی بنا دیا ہے۔ تاہم، اس کے ساتھ یہ چیلنج بھی پیدا ہوا ہے کہ روایتی ادب کی شناخت کو کیسے برقرار رکھا جائے۔ آج کا ادب عالمی اثرات قبول کرتے ہوئے بھی مقامی رنگ کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں