کراچی: حال ہی میں ایف آئی اے کے ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد کی منظوری سے اس کے ذیلی شعبے پی آئی اے بی کی ڈپٹی ڈائریکٹر نازیہ امبرین کے وزارت داخلہ کو تحریر کیۓ گئے مراسلے جس میں حقائق کو پوشیدہ رکھتے ہوئے ایف آئی اے سائبر کرائم کے 15 مستقل افسران کو کانٹریکٹ پر ظاہر کر کے نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش کی گئی تھی اس پر ایف آئی اے سائبر کرائم کے افسران میں شدید بے چینی، اضطراب اور ذہنی دباؤ پایا جاتا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کے دیگر افسران یہ سمجھتے ہیں کہ 15 افسران کی برخاستگی تو پہلا مرحلہ ہے اس کے بعد مزید افسران کو اسی بنیاد پر نوکریوں سے برخاست کرنے کی کاروائیوں کے عمل کا آغاز شروع ہو جائے گا۔ دو دن سے ایف ائی ہے اور اعلی حکومتی ایوانوں میں مذکورہ متنازع لیٹر پر بحث و مباحثے جاری ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نازیہ امبرین کے تحریر کردہ مراسلے میں یہ حیرت انگیز حقائق سامنے ائے کہ ان 15 افسران کے خلاف ڈیپارٹمنٹل پروسیڈنگز(ڈی پیزز) گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہیں لیکن ان پر فیصلہ نہ ہو سکا۔ اگر ڈی پیز جاری رہنا نوکری سے برخاستگی کا جواز بنتا ہے تو ایف آئی اے کے حقیقی ملازمین کے خلاف ڈی پیز برسوں سے جاری ہیں مگر ان پر اج تک فیصلہ نہ ہو سکا اور وہ اب بھی عہدوں پر براجمان ہیں جبکہ مذکور سائبر کرائم کے 15 افسران سائیڈ لائن کر دیے گئے۔
مذکورہ فہرست میں 15 سائبر کرائم افسران کے خلاف ڈی پیز کی تفصیلات کچھ یوں تحریر ہیں: ڈپٹی ڈائریکٹر محمود الحسن، ڈی پی نمبر 6 / 2017، 19 / 2017 اور 14 / 2019، موجودہ اسٹیٹس تینوں انکوائریوں کی تفصیلات وزارت داخلہ کو 10 اگست 2023 کو ہر سال کی گئیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اکرم مغل، ڈی پی نمبر 12 / 2017 اور 30 / 2018، وزارت داخلہ کو اپائنٹمنٹ کے آفر کی کاپی، افسر کیونکہ کانٹریکٹ پر ہے اور نوکری سے برخاست کرنے کے شوکاز نوٹس کی کاپی ارسال کی گئی۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر علی فراز خان، ڈی پی نمبر 76 / 17 اور 30/ 18، وزارت داخلہ کو شو کاز نوٹس کی کاپی اور کانٹریکٹ ختم کرنے کی سفارش کے ساتھ ارسال کی گئی ساتھ ہی ڈائریکٹر سائبر کرائم لاہور نے بتایا کہ مذکورہ افسر کے کانٹریکٹ کی تجدید نہیں کی گئی ہے، منسٹری سے یہ گزارش ہے کہ مذکورہ افسر کے خلاف ڈیپارٹمنٹل پروسیڈنگز کو التوا میں رکھا جائے جب تک نیا ارڈر جاری نہیں کیا جاتا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نعمان اشرف بودلا، ڈی پی نمبر 1 / 2018، وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی بھیجی گئی انکوائری رپورٹ پر کوئی جواب نہیں دیا۔ افسر کانٹریکٹ پر ہے نوکری سے برخاست کیا جائے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد رضوان صابر، ڈی پی نمبر 20 / 2020، کانٹریکٹ منسوخ کرنے کا مراسلہ 26 ستمبر 2023 کو وزارت داخلہ کو بھجوا دیا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری محمد سرفراز، ڈی پی نمبر 15 / 2020 بابت ایف ائی ار نمبر 31 / 2019 (توہین رسالت کیس) میں ملزمان کو مبینہ فیور دینے اور ڈی پی نمبر 108 / 2023، وزارت داخلہ کو 26 ستمبر 2023 کو مذکورہ افسر کے کانٹریکٹ کی منسوخی کے لیے مراسلہ بھجوا دیا گیا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر رضوان ارشد، ڈی پیز 15 / 2020 ، 37/2022 اور 84 / 2023، مذکورہ افسر کہ کانٹریکٹ کی منسوخی کا مراسلہ وزارت داخلہ کو 14 جولائی 2023 اور 6 جون 2023 کو بھیج دیے گئے تھے، اس حوالے سے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے آگاہ کیا کہ مذکورہ افسر کے کانٹریکٹ کی تجدید نہیں کی گئی ہے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد اصف اقبال، ڈی پی 24/2021، افسر کانٹریکٹ پر تعینات ہے اور اس کے کانٹریکٹ کی منسوخی کا شوکاز نوٹس وزارت داخلہ جاری کرے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار، ڈی پی نمبر 26 اور 31 2021، انکوائری افیسر ڈائریکٹر سکندر حیات نے 11 جولائی 2023 کو اپنی حتمی رپورٹ مجاز اتھارٹی کو جمع کروا دی۔ مذکورہ افسر کانٹریکٹ پر ہے لہذا وزارت داخلہ شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کانٹریکٹ کی منسوخی کا لیٹر جاری کرے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر رانا بلال خان، ڈی پی نمبر 32/202، وزارت داخلہ شو کاز نوٹس اور کانٹریکٹ کی منسوخی کا لیٹر جاری کرے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فخر الاسلام، ڈی پی نمبر 91/21، وزارت شوکاز اور کانٹریکٹ منسوخی کا لیٹر جاری کرے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد ذیشان حبیب، ڈی پی نمبر 48 / 2022، وزارت شوکاز نوٹس اور کانٹریکٹ کی منسوخی کا لیٹر جاری کرے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر رانا عبید اللہ منہاس، ڈی پی نمبر 79 / 2022 اور 62/ 2022، وزارت شوکاز نوٹس اور کانٹریکٹ کی منسوخی کا لیٹر جاری کرے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان، ڈی پی نمبر 125 / 2022 جس کی تحقیقات ڈائریکٹر سکندر حیات نے مکمل کر کے مجاز اتھارٹی کو بھیجی اب وزارت داخلہ شوکاز جاری کر کے کانٹریکٹ کی منسوخی کا لیٹر جاری کرے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسد فخر الدین، ڈی پی نمبر 38 / 2023، وزارت داخلہ مذکورہ افسر کو شو کاز نوٹس اور کانٹریکٹ کی منسوخی کا لیٹر جاری کرے شامل ہیں۔ فہرست میں موجود دو افسران علی فراز خان اور محمد رضوان ارشد کے کانٹریکٹس کی تجدید نہیں کی گئی ہے اس لیے اب وہ نوکری سے برخاست ہیں۔