وانا: نگران حکومت کے ہدایت کے باوجود غیرقانونی اسمگلنگ کا دھندہ عروج پر پہنچ گیا، خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے اپر اور لوئر جنوبی وزیرستان میں قیمتی جنگلات کی بے دریغ کٹائی جاری۔ تحصیل لدھا، مکین، شوال، تحصیل شکئی اور تحصیل برمل کے علاقے انگور اڈہ، خمرانگ ، و رمڑپنگہ اور نذ نارائی کے پہاڑوں میں ٹمبر مافیا متحرک ہوکر قیمتی درختوں کو تیز دار آرہ مشین کے ذریعے سے کاٹ رہے ہیں جس کو بعد میں سوکھی لکڑیوں کی شکل میں ہمسایہ ملک افغانستان اسمگل کیا جارہا ہے۔
باوثوق زرائع کے مطابق ٹمبر مافیا نے محکمہ جنگلات، ضلعی انتظامیہ اور پولیس فورس کی ملی بھگت سے باقاعدہ ٹمبر کمیٹی بنائی گئی جس میں فی ٹرک کے حساب سے مذکورہ اداروں کو بھتہ دیا جاتا ہیں۔ انگور اڈہ گیٹ پر تعینات تمام اداروں نے گٹھ جوڑ کے زریعے 10 ٹرک سے لیکر 20 ٹرک تک لکڑی اسمگل کرانے کی اجازت دی ہے، جس کی وجہ سے علاقہ شوال، تحصیل شکئی، لدھا، مکین، خمرانگ، انگورآڈہ، ورمڑپنگہ اور نذنارائی کے پہاڑی سلسلے کے رونکیں ماند پڑگئی ہیں۔
دوسری جانب موسم سرما شروع ہوتے ہی مذکورہ اسمگلنگ کے باعث سوکھی لکڑیوں کے قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور عوام کی قوت خرید سے باہر ہوگئی ہے۔ عوامی حلقوں نے محکمہ جنگلات کے اعلیٰ حکام اور کور کمانڈر پشاور سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹمبر مافیا کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔