تحریر: محمد نجم فاروقی
گزشتہ روز ایک اہم خبر نظر سے گزری کے ہمارے پڑوسی ملک اور دیرینہ دشمن بھارت نے عالمی سطح پر مانا گیا متنازع ترین علاقہ مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں جی 20 کا اجلاس بلانے کا اعلان کردیا ہے۔ اور اس میں دنیا کے عالمی طاقتوں میں شامل چین کو پاکستان سمیت نظر انداز کیا گیا ہے، پاکستان اور چین نے اس اجلاس کو متنازع علاقے میں بلانے پر اعتراض اور تحفظات کا اظہار کیا تھا، جبکہ میڈیا کے مطابق چین نے ایک اور متنازع علاقے ارونا چل پردیش میں بھی اجلاس بلانے پر اعتراض اٹھایا تھا، یہ تو تصویر کا ایک رخ ہے اور تمام دنیا کے ممالک اور خصوصاً پاکستان اور چین کے باشندے یہ بات اچھے طرح سے جانتے ہیں کہ اس وقت بھارت پر مذہبی جنونیوں اور ہندو توا حکومت قائم ہے، مودی سرکار اپنے جنگی عزائم میں دھت کسی بھی تنازع کو ابھار کر اپنے سیاسی پوزیشن ہندوستان میں مستحکم کرنے میں مصروف ہے پھر چاہے وہ پاکستان سے سرحدی تنازع ہو، پلوامہ واقعہ کو مخالفین کے خلاف استعمال کرنا، ناکام سرجیکل اسٹرائیکس ہوں یا چین سے سرحدی تنازعے وہ سب جگہ اوکھلی میں سر ڈالے ناکامی کا سامنا کررہا ہے اور اس ہزیمت کا بدلہ لینے کے لئے مخالفین کو مختلف طریقوں سے نقصان پہنچانے کے حربے استعمال کرتا رہتا ہے۔
یہاں یہ بات آپ کو واضح کرتا چلوں کے جی ٹوئنٹی ممالک میں دنیا کے طاقتور ترین ممالک شامل ہیں اور اجلا س میں ان کے سربراہان اور نمائندوں کی بڑی تعداد شرکت کرتی ہے ، اور متنازع حیثیت کے علاقے میں ایسا اجلاس بلانا بہت بڑا سکیورٹی رسک ہوسکتا ہے، اب میں بات شروع کرتا ہوں تصویر کے دوسرے رخ اور اپنے اصل موضوع کی جانب جی ہاں کے ان سب میں پاکستان کیخلاف سازش کی بو کہاں ہے؟ جی تو میں واضح کرتا چلوں کے پچھلے کچھ ہفتوں سے تواتر سے یہ خبریں میڈیا کی مین اسٹریم پر آرہی ہیں کے بھارت پاکستان کیخلاف عالمی سطح پر سازشیں کرنے میں مصروف ہے اور اس حوالے سے مقبوضہ کشمیر میں دھماکوں کے بڑے گھناؤنے منصوبے بھی تشکیل دئیے گئے ہیں اور اس سے پہلے بھی مودی حکومت اپنے ہی درجنوں فوجیوں کو پلوامہ میں فرضی خودکش حملے میں مرواکر الزام پاکستان پر لگا چکا ہے۔ اس کو بنیاد بنا کر بھارت کی جانب سے عالمی دنیا میں بڑا پروپیگنڈا بھی کیا گیا، اور نام نہاد سرجیکل اسٹرائیکس کے نام پر اپنے طیارے پاکستانی حدود میں بھی بھیجے مگر ہماری فورسز نے ان کی ہر سازش اور حملے کو ناکام بناتے ہوئے ان طیاروں کو نا صرف مار گرایا بلکہ ایک پائلٹ کو زندہ پکڑنے میں بھی کامیاب ہوگئے، مگر بھارت پھر بھی باز نہ آیا اور اپنے ہتھکنڈے آزماتا رہا جس کی زندہ مثال حال ہی میں آئی ایس آئی کی جانب سے بلوچستان سے پکڑے جانے والے بی این اے کے بانی کے انکشافات ہیں۔
اب ان حالات میں کچھ بعید نہیں ہے کہ سری نگر میں ہونے والی اس کانفرنس میں کوئی ایسا واقعہ رونما ہو جس سے بھارت پاکستان کے کیخلاف عالمی سطح پر پروپیگنڈا کرسکے جبکہ وزیر اعظم مودی اپنے کئی تقریروں میں بار بار یہ واضح کر چکے ہیں کے وہ پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں اور ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ جیسے واقعے کی تیاری کی جارہی ہے اور عالمی میڈیا کی رپورٹس سے بھی یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ بھارت پاکستان کو عالمی دنیا میں دہشت گرد ملک قرار دلانے اور بد نام کرنے کیلئے سازشوں میں مصروف ہے، اگر اس اجلاس کے دوران ایسا کچھ بھی ہوتا ہے تو وہ پاکستان کیخلاف ایک بہت بڑی اور گھناؤنی سازش ہوگی لیکن اس کا براہ راست اثردنیا کے امن پر بھی پڑے گا کیونکہ وہاں دنیا کی بڑی بڑی معیشتوں نمائندے بھی موجود ہونگے اور یہ کارروائی کسی بھی بھیانک نتائج کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہے، لہٰذا اس کانفرنس میں شرکت کے خواہاں ممالک کو ان تمام مندرجات کو مد نظر رکھتے ہوئے دنیا کو مزید کسی تنازع میں دھکیلنے سے بچانے کیلئے اس کانفرسن کا بائیکاٹ کرنا یا اس کے مقام کی تبدیلی کا مطالبہ کرنا چاہئے، پاکستان اور چین کے جائز تحفظات کو مانتے ہوئے بھارت کے ہندو توا ذہنیت اور بڑھتی ہوئی تخریب کار کارروائیوں کو روکنے کیلئے سنجیدہ کوششوں کرنی چاہئے۔