جنگ گروپ میں مطالبات کے حق میں احتجاجی تحریک جاری، دیگر صحافی تنظیمیں بھی شامل

0
110

کراچی: جنگ گروپ میں تنخواہوں کی وقت پر ادائیگی اور مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافے سمیت دیگر مطالبات کے حق میں ملازمین کی احتجاجی تحریک جاری ہے۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس کی حمایت یافتہ احتجاجی تحریک کے دوران پیر کو بھی جنگ بلڈنگ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں جیو، جنگ، دی نیوز اور جاوید پریس کے ملازمین سمیت مختلف صحافی تنظیموں کے رہنماوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جنگ گروپ کے کارکنوں نے اس موقع پر اپنے مطالبات کے حق میں زبردست نعرے بازی کی جبکہ وہ اپنے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ جنگ گروپ خسارے کا رونا رو کر اپنے ملازمین کو تنخواہوں اور اس میں اضافے سے محروم نہیں رکھ سکتا، نفع اور نقصان شیئر ہولڈرز کو بتایا جاتا ہے جیو، روزنامہ جنگ، روزنامہ دی نیوز اور جاوید پریس کے ملازمین اس گروپ کے شیئر ہولڈرز نہیں ہیں انہیں خسارہ دکھا کر ان کے حق سے اس لیے بھی محروم نہیں رکھا جاسکتا کہ ماضی میں کبھی ملازمین کو نفع میں بھی شامل نہیں کیا گیا، اس موقع پر مقررین نے مطالبہ کیا کہ رمضان کی آمد سے قبل جنگ گروپ کے کم تنخواہ والے ملازمین کے لیے فوری طور پر ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے۔

مقررین نے کہا کہ جنگ گروپ کے ملازمین نے ہمیشہ ادارے پر برا وقت پڑنے پر ادارے کا ساتھ دیا ہے چاہے وہ 90 کی دہائی میں نواز شریف کا دور ہو یا بعد میں جنرل پرویز مشرف کا دور یا پھر پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کا دور یہی ملازمین تھے جو ہمیشہ ناصرف اس ادارے بلکہ میر شکیل الرحمن کے لیے بھی سڑکوں پر نکلے انہوں نے لاٹھیاں کھائیں اور گرفتاریاں بھی دیں لیکن آج یہی ملازمین میرشکیل الرحمن سے اپنے حق کے لیے سڑکوں پر خوار ہورہے ہیں۔

مقررین نے جنگ گروپ کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ جیو اور جنگ گروپ کے ملازمین کے تمام مطالبات فوری طور پر پورے کیے جائیں وقت پر تنخواہوں کی ادائیگی اور مہنگائی کے تناسب سے اضافے کو یقینی بنایا جائے، ادارے میں تنخواہ کے لیے ایک دن مقرر کیا جائے، روزنامہ جنگ اور دی نیوز میں میڈیکل کی سہولتیں اور بونس بحال کیا جائے اور جیو میں ملازمین کو گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ دیا جائے۔

تمام صحافتی تنظیموں کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ جنگ گروپ کے مالکان کو سمجھنا چاہیے کہ یہ ملازمین جو آج پرامن احتجاج کررہے ہیں یہ اپنا حق چھین کر لینا بھی جانتے ہیں پاکستان کی صحافتی تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر اس ملک میں 10 روز تک کوئی اخبار شایع نہیں ہوا تھا میڈیا مالکان وہ وقت نہ آنے دیں کہ صحافتی تنظیمیں ایسا کوئی اعلان کریں اور ملک میں تمام اخبارات اور چینل بند کردیئے جائیں تمام صحافتی تنظیمیں صحافی حقوق کی جدوجہد میں ایک ساتھ ہیں اس موقع پر ‘ہم سب ایک ہیں’ کے پرزور نعرے لگائے گئے۔ مظاہرے سے کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر فہیم صدیقی، جنرل سیکریٹری لیاقت علی رانا، کے یو جے دستور کے جنرل سیکریٹری نعمت خان، پی ایف یو جے کی نائب صدر شہربانو، جنگ سی بی اے یونین کے جنرل سیکریٹری شکیل یامین کانگا، دی نیوز سی بی اے یونین کے جنرل سیکریٹری دارا ظفر اور جیو نیوز ورکرز کمیٹی کے اظہر حسین اور یعقوب ہارون نے بھی خطاب کیا جبکہ ایپنک کے رہنما عبیداللہ، کے یو جے کے نائب صدر نعیم کھوکھر، خازن جاوید قریشی اور مجلس عاملہ کے اراکین کاشف صدیقی، سجاد کھوکھر اور لبنی ذیشان بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ مظاہرین بعدازاں جنگ بلڈنگ سے آئی آئی چندریگر روڈ تک گئے اور وہاں کھڑے ہو کر بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں