کراچی: کرپٹو کرنسی میں 18 ارب سے زائد کا فراڈ پر عالمی کرپٹو ایکسچینج کو نوٹس جاری کردیئے۔ پاکستانیوں سے اربوں روپے کا فراڈ آن لائن ایپلیکشنز کے ذریعے کیا گیا اور آن لائن ایپلیکیشنز کرپٹو کرنسی کی عالمی ایکسچینج بائینانس سے جڑی تھیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم نے بائینانس کے پاکستان میں جنرل مینجر کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ ایف آئی اے نے امریکا اور کے مین آئی لینڈ میں بائینانس کے ہیڈکوارٹر بھی نوٹس بھیجے ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی سے ٹیررفنانسنگ اور منی لانڈرنگ بھی ہورہی تھی۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 11 موبائل فون ایپلیکشنز بائنانس سے رجسٹرڈ تھیں جن کے ذریعے فراڈ ہوا اور 11 موبائل فون ایپلیکشنز دسمبر میں اچانک بند ہوگئیں جن پر ہزاروں پاکستانی رجسٹرڈ تھے۔ ان ہزاروں پاکستانیوں نے ان ایپلی کیشنز پر اربوں روپے لگا رکھے تھے۔ ایپلی کیشنز کے ذریعے ابتدا میں ورچول کرنسیز میں کاروبار کی سہولت دی جاتی تھی۔ بٹ کوائن، ایتھرام، ڈوج کوائن وغیرہ میں سرمایہ کاری بائنانس کے ذریعے ظاہر کی جاتی تھی اور ایپلی کیشنز کے ٹیلیگرام اکاونٹ پر ماہرین کرپٹو کرنسی پر جوا بھی کھلاتے تھے۔ ایک ایپلیکشن پر 5 سے 30 ہزار کسٹمر اور سرمایہ کاری 100 سے 80 ہزار ڈالر تھی اور ایپلی کیشنز کے ذریعے عوام کو مزید افراد کو لانے پر بھاری منافع کا لالچ دیا جاتا تھا۔ ایف آئی اے کو بائنانس کے 26 مشتبہ بلاک چین والٹ ملے ہیں جن پر رقوم ٹرانسفر ہوئیں اور بائنانس سے ان بلاک چین والٹس کی تفصیلات مانگی ہیں۔ ایف آئی اے پاکستان سے بائنانس کے ذریعے ہونے والی ٹرانزیکشن کی چھان بین کررہی ہے۔ بائنانس ٹیرر فائنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے لیے آسان راستہ ہے۔ امید ہے بائنانس ان مالی جرائم کی تحقیقات میں پاکستان سے تعاون کرے گا۔