کراچی: سندھ حکومت نے نیشنل ہائی وے سے گزرنے والے راہگیر مسافروں کو ہیوی ٹریفک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ بھینس کالونی سے گلشن حدید نیشنل ہائی وے پر ہیوی ٹریلر اور کنٹینرز گزرنے کے باعث ایک ہفتے میں مختلف خطرناک حادثات سے 4 موٹر سائکل سوار نوجوان جانبحق ہوگئے۔
نیشنل ہائی وے پر حادثات میں شاید ہی ایسا کوئی دن گزرتا ہو کہ گلشن حدید، اسٹیل ٹاؤن، شاہ ٹاؤن یا پپری اور آس پاس کے علاقوں سے موٹر سائیکل حادثات کی وجہ سے کوئی جنازہ نہ اٹھتا ہو۔ یہ تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے اور آئے روز کوئی نہ کوئی نوجوان نیشنل ہائی وے پر بائیک چلاتے ہوئے اپنی جان کہ بازی ہار جاتا ہے۔ اس کی وجہ دن میں صرف اور صرف کنٹینر اور ہیوی ٹریفک ہے۔ اس سے پہلے رات سے قبل نیشنل ہائی وے پر کنٹینرز چلانے پر پابندی تھی لیکن پھر یہ پابندی اٹھا لی گئی۔ پابندی ہٹانے سے حادثات میں اضافہ ہوگیا اور ایک ہفتے کے دوران مختلف حادثات میں 4 نوجوان اپنی جان کی بازی ہار گئے۔
یکم دسمبر بدھ کی دوپہر کو فیصل آباد کا رہائشی موٹر سائکل سوار شخص گلشن حدید سومار جوکھیو گوٹھ کے سامنے نیشنل ہائی وے پر نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے موقع پر جانبحق ہوگیا جس کی شناخت نہ ہوسکی۔
جمعرات 2 دسمبر صبح وقت کے گلشن حدید کے رہائشی موٹر سائکل سوار قاضی تیمور عالم آفس جاتے ہوئے پورٹ قاسم چورنگی سے آگے ہیوی گاڑی کے ہٹ کرنے پر حادثے کا شکار ہوگئے۔ جنہیں شدید زخمی حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔
مرحوم قاضی تیمور کی تدفین بھی نہ ہوئی تھی کہ 3 دسمبر جمعہ کی صبح پپری بن قاسم کے رہائشی 27 سالہ نوجوان طالب علم احتشام آرائیں اسٹیل مل سو بیڈ اسپتال نیشنل ہائی وے پر روڈ حادثے میں ہیوی گاڑی کے کچلنے کے سبب موقع پر ہی جانبحق ہوگئے۔ احتشام کی جنوری میں شادی کی تاریخ طے تھی۔
آج بدھ 8 دسمبر کو ملیر گلستان رفیع مصطفی آباد کا رہائشی 25 سالہ افراز ابدالی نائٹ ڈیوٹی سے واپسی پر رزاق آباد ٹریننگ سینٹر کے سامنے حادثے کا شکار کردیا گیا جو اپنی جان کی بازی ہار گیا۔ افراز ابدالی کی اگست میں منگنی ہوئی تھی اور جنوری میں نکاح تھا۔
دی پاکستان اُردو سے بات کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے سے گزرنے والے مسافروں اور مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں نے سندھ حکومت سے دن کے اوقات میں نیشنل ہائی وے سے ہیوی ٹریفک اور کنٹینرز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔