طالبان نے پیش قدمی روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کر دیا

0
99

واشنگٹن( ندیم منظور سلہری) طالبان قیادت نے امریکی مطالبہ مسترد کرتے ہوئے پیش قدمی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ہم دنیا کو ایک نئی پالیسی دیں گے اور انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائیں گے کہ نئے دور کے طالبان امن کے لئیے سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔

 امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کے ساتھ طالبان قیادت نے واضح کیا کہ وہ امریکی افواج کو افغانستان سے سیف ایگزٹ دینے کے اپنے معاہدے پر قائم ہیں۔ طالبان قیادت نے امریکہ کی یہ بات ماننے سے انکار کر دیا کہ وہ افغانستان میں اپنی پیش قدمی کو روک دیں۔

 واشنگٹن زرائع کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون، افغانستان میں طالبان جنگجوئوں کی مسلسل فتوحات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکہ کے سویلین اور عسکری و تحقیقاتی اداروں کو یقین ہو گیا ہے کہ اب دنیا کی کوئی طاقت طالبان کو کابل پر قبضہ کرنے سے نہیں روک سکتی، امریکی انتظامیہ اب اس بات پر غور کر رہی ہے طالبان کے قبضے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہو گا؟۔

 امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ حقائق یہی بتاتے ہیں کہ افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک جدید دفاعی آلات اور کھربوں ڈالر لگانے کے بعد بھی کامیاب نہیں ہو سکے۔ واشنگٹن عہدیداران ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اب یہ بیانات دے رہے ہیں کہ افغانستان کے معاملات کو ٹھیک کرنا غنی حکومت کا کام ہے۔ وائٹ ہاؤس، وزارت خارجہ اور محکمہ دفاع کے عہدیداران نئی پالیسی کے تحت طالبان کی کامیابیوں کو افغان فورسز کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔ اس نئی امریکی حکمت عملی سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے افغان قیادت کو قربانی کا بکرا بنانے کا تہیہ کر لیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں