تحریر: انجینئر سعد سلیم
چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹینٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ کی کاوشوں سے سی پیک اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے جس میں صنعتی اور زرعی تعاون، گوادر کی ترقی اور سماجی و اقتصادی ترقی پر فوکس کیا جا رہا ہے جس کے دور رس مثبت نتائج حاصل ہونگے اور معاشی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔ چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ اس منصوبے کو بھر پور انداز میں آگے بڑھانے کے لیے انتہائی پر عزم ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں نہ صرف اس منصوبے کے دائرہ کار بلکہ رفتار کو بھی تیز کیا گیا ہے۔
گوادر میں پانی کے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے اور اس سال ہسپتال اور ٹریننگ ووکیشنل سینٹر پر کام شروع ہو گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ روڈ نیٹ ورک کی بھی تعمیر پر کام زور و شور سے جاری ہے۔ کہا جارہا ہے سی پیک کےتحت روڈ نیٹ ورک کی تعمیر سے بلوچستان کے عوام کی 72 سالہ پرانی شکایات کو دور کرنے میں کافی مدد ملے گی۔ ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ گوادر بندرگاہ کو ملانے کے لئے بلوچستان میں سڑکوں کا جال بچھانا حکومت وقت کی اولین ترجیح ہے۔ بسمہ خضدار روڈ پر 70 فیصد سے زیادہ کام مکمل ہوچکا ہے، یہ رواں سال کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔ یاد رہے یہ روڈ گوادر بندرگاہ کو ملک کے دوسرے حصوں سے جوڑ دے گا۔ گوادر بندرگاہ کو ملک کے دوسرے علاقوں سے جوڑنےکے لئے بھر پور طریقے سے کام جاری ہے جو معاشی سرگرمیاں پیدا کرے گا اور بلوچستان کے مقامی لوگوں کے لئے روز گار کے مواقع پیدا کرے گا۔
بلوچستان کے 9 ترقی یافتہ اضلاع میں 31 سے زیادہ ڈیم تعمیر کیے جائیں گے، 15 ڈیموں پر تعمیراتی کام پہلے ہی شروع ہوچکا ہے اور 16 نئے ڈیموں پر کام جلد ہی شروع ہوجائے گا۔ اس کے ساتھ گوادر ائیرپورٹ پر بھی برق رفتاری سے کام جاری ہے جہاں بڑے کارگو ہوائی جہاز کی لینڈنگ کی بھی گنجائش ہوگی اور تیز ترین بندرگاہ کے آپریشن کے لئے جدید ترین مواصلاتی سہولیات سے بھی آراستہ کیا جائیگا۔
بحثیت فرزند بلوچستان میں یہ بات دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ آج پورا بلوچستان بلخصوص بلوچستان کے نوجوان چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم کی کاوشوں کو دیکھتے ہوئے پُر اُمید ہیں کہ بہت جلد گوادر بندرگاہ صوبے میں معاشی انقلاب اور معاشرتی خوشحالی لائے گی اور دور دراز علاقوں کو ملک کے دوسرے ترقی یافتہ علاقوں کے مساوی بنانے کے لئے مدد گار ثابت ہوگی۔ آنے والا کل پاکستان کے حوالے سے بلوچستان کا کل ہوگا۔