بشیر سدو زئی کی کتاب کوہ قاف کی چوٹیاں’ سفر نامہ آزر بائیجان پر رونق حیات کی قابل مطالعہ تحریر بشیر سدو زئی پریوں کے دیس میں

0
0

تبصرہ: مقبول خان

بشیر سدو زئی کی کتاب کوہ قاف کی چوٹیاں (سفر نامہ آزر بائیجان) اگر چہ ایک سفر نامہ ہے، لیکن اس میں ادبی رنگ بھی جھلکتا ہے۔ زیر نظر سفر نامہ آزر بائیجان کے دارالحکومت باکو کے سات روزہ سفر کے یادگار لمحات پر مشتمل ہے، جسے خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اگر چہ وہ ایک سرکاری افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں، مگر متعدد کتابیں تحریر کر کے انہوں نے اپنا نام ادیبوں کی فہرست میں بھی درج کر الیا ہے۔ کتاب کوہ قاف کی چوٹیاں کے سر سری مطالعہ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ موصوف ایک ایسے لکھاری ہیں، جن کی تحریر میں روانی اور دل نشینی پائی جاتی ہے، جو قاری کو اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔

زیر تبصرہ کتاب مین بشیر سدو زئی نے اپنے ہمسفروں کو کتاب میں مختلف کرداروں میں پیش کر کے ایک نیا اور تازگی کا احساس لئے منفرد تجربہ کیا ہے، متعدد مقامات پر برمحل مرزا غالب اور احمد فراز کے اشعار شامل کر کے صورت حال کو قاری کے لئے پر کشش اور دلچسپ اور جس کی وجہ سے سفر نامے میں صاحب کتاب کے تخلیقی ذہن کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔ اس طرح وہ ایک فکشن نگار کے طور پر بھی سامنے آتے ہیں۔

کتاب کو قاف کی چوٹیاں سے قبل ان کی چھ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ ان کتابوں میں پونچھ جہاں سروں کی فصل کٹتی ہے۔ کشمیر کے مجاہد، تقدیر کشمیر، زلزلے سے پہلے اور بعد، بلدیہ کر اچی سال بہ سال اور برہان وانی ایک تحریک اور ایک سنگ میل شامل ہیں۔ کشمیر کے حوالے سے ان کی کتابوں میں کشمیری عوام پر بھارتی حکومت کے مظالم کو انتہائی موثر انداز میں بیان کیا ہے۔

مذکورہ کتابوں میں ان کی تحاریر کو نہ صرف ادبی بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی سراہا گیا ہے۔ جہاں تک بشیر سدوزئی کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں اور سماجی خدمات کا تعلق ہے تو وہ کے ایم سی میں میڈیا مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ ان دنوں آرٹس کونسل ڈسٹرکٹ کونسل کے ایڈ منسٹریٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں، جبکہ خالق دینا ہال لائبریری اور اسٹوڈنٹس ویلفیئر آرگنائزیشن کے دیرینہ اور سرگرم کار کن بھی رہ چکے ہیں۔

 سفر نامہ اردو کی ایک نثری صنف ہے۔ جس کا تاریخی پس منظر وسیع ہے۔ جغرافیہ کے اعتبار سے ایشیا اور یورپ کے سنگم پر واقع ملک آزر بائیجان کے سفر نامے پر مشتمل کتاب کو قاف کی چوٹیاں تحریر کر کے بشیر سدو زئی ملک کے مایہ ناز سفر نگاروں ابن انشاء، جمیل الدین عالی، بیگم ریاض اختر، مستنصر تاڑر، حکیم محمد سعید، حسنین نازش، سلمان اعوان، ڈاکٹر کامران وغیرہ کی صف میں شامل ہو گئے ہیں۔ بشیر سدو زئی نے اپنے سفر نامے میں عام روایت سے ہٹ کر آزر بائیجان کے تاریخی، سیاسی، معاشرتی اور سماجی، رطباعت سے آ راستہ ہوکر ہمارے سامنے آئیں گی۔ دعا ہے کہ خدا کرے زور قلم اور بھی زیادہ۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں