جوڈیشل کمیشن اجلاس، سپریم کورٹ کی پریس ریلیز اور اجلاس کی آڈیو میں تضاد سامنے آگیا

0
159

اسلام آباد: 28 جولائی کے سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے بعد سپریم کورٹ کی پریس ریلیز جاری ہوئی۔ پریس ریلیز کے بعد اس اجلاس کی آڈیو جاری کی گئی تو ان دونوں میں واضح تضاد سامنے آگیا ہے۔ پریس ریلیز میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی، اجلاس کے آخر میں ووٹنگ ہوئی، 5 ممبران نے اجلاس موخر کرنے کے بات کی، اس غلط پریس ریلیز کے بعد ‏جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سردار طارق مسعود نے اصل حقائق عوام کے سامنے لانے کے لیے خط لکھا۔

اجلاس موخر کرنے کے لیے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی 26 جولائی کو خط لکھا تھا مگر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے اجلاس ملتوی نہیں کیا۔ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی پر  ایک سال سے ‘کرائیٹیریا’ بنانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں ‏تعیناتی والے اجلاس میں یہ طے ہوا اب ‘کرائیٹیریا’ بنے گا۔ اس وقت کے آٹارنی جنرل خالد جاوید نے بھی پہلے
‘کرائیٹیریا’ بنانے کی بات کی، اس کے بعد سابق چیف جسٹس گلزار احمد نے ایک کمیٹی بنائی، جسٹس عمر عطاء بندیال کو رُول بنانے والی کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا، جسٹس عمر عطاء بندیال 8 ماہ گزرنے کے بعد بھی ‘کرائیٹیریا’ نہیں بنا سکے۔ جسٹس عمر عطا بندیال ‏اور جسٹس اعجاز الحسن کے علاوہ تمام ممبران یہی چاہتے تھے کہ پہلے ‘کرائیٹیریا’ بنے پھر سپریم کورٹ میں جج تعینات ہو۔ اسی لیے 28 جولائی کے اجلاس کے شروع میں آٹارنی جنرل نے اجلاس موخر کر کے پہلے ‘کرائیٹیریا’ بنانے کی بات کی مگر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے یہ تجویز مسترد کر کے اجلاس جاری رکھا۔

تین گھنٹے بعد چیف جسٹس عمر ‏عطاء بندیال اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ اپنے نامزد کردہ ناموں کی منظوری کے لیے 5 ووٹ حاصل نہیں کر سکیں گے، اسی وجہ سے وہ آرڈر لکھے بغیر اُٹھ کر چلے گئے۔

سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن اجلاس کے بعد جو پریس ریلیز جاری ہوئی، اس کی مطابق چیف جسٹس کی اس تجویز سے کہ ‘معاملہ موخر کر دیا جائے’، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سجاد علی شاہ، ‏ریٹائرڈ جج سرمد جلال عثمانی اور اٹارنی جنرل نے اتفاق کیا، جبکہ آڈیو ریکارڈ کہانی بالکل اس کے برعکس ہے۔

28جولائی کی پریس ریلیز میں لکھا گیا کہ ‘اکثریت نے معاملہ موخر کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا جبکہ آڈیو سننے کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے اراکین کی آراء سنے بغیر ہی اجلاس سے چلے جانا ‏مناسب سمجھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کے متعدد بار بلانے پر بھی نہیں رُکے۔

اجلاس موخر کرنے کے حوالے سے کوئی ووٹننگ بھی نہیں ہوئی، سپریم کورٹ کی پریس ریلیز اور سپریم جوڈیشل کمیشن کی آڈیو سننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا جاسکتا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے حقائق توڑ مروڑ کر 28 جولائی کے پریس ریلیز میں جاری کیے ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ‏اجلاس موخر کرنا تھا تو اکثریتی ارکان کی بات مان کر شروع میں ہی اجلاس موخر کرتے پہلے ‘کرائیٹیریا’ سیٹ کرتے کہ سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے لیے معیار کیا ہونا چاہئے۔ جوڈیشل کمیشن کے تمام ارکان نے پہلے ‘کرائیٹیریا’ بنانے کی بات کی ہے مگر جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الحسن ‘کرائیٹیریا’ بنانے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں