کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر رضا ربانی کا کہنا ہے کہ اسٹیل مل کے حوالے سے پالیسی واضح نہیں ہے کہ اس کا مستقبل کیا ہے، اسٹیل مل میں فوری طور پر سی ای او تعینات کیا جائے اوراسٹیل مل کے حوالے سے حقائق پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھے جائیں۔
کراچی پریس کلب میں نائب صدر پیپلز لیبر بیورو سندھ اور چیئرمین پیپلز ورکرز یونین پاکستان اسٹیل ملز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اسٹیل مل ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں وجود میں آئی۔ ماضی میں بھی اسٹیل مل مالی بحران کا شکار ہوئی، عمران خان نے انتخابی مہم کے دوران اسٹیل مل بحال کرنے کا وعدہ کیا۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ اسٹیل مل کی نجکاری کرنے کی مجاز نہیں ہے، مشترکہ مفادات کونسل کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ اسٹیل مل کے حوالے سے پالیسی واضح نہیں ہے کہ اس کا مستقبل کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے اسٹیل مل کی نجکاری کی بھی مخالفت کی۔ موجودہ وزیر نجکاری نے بھی ویڈیو ریکارڈ رکھنے کا کہا۔ کہتے رہے اسٹیل مل کی نجکاری ہوئی تو مزدوروں کے ساتھ کھڑا ہونے کا وعدہ کیا۔ اسٹیل مل کی نجکاری کا فیصلہ کابینہ میں ہوا۔
سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اسٹیل مل کو نجکاری کی فہرست میں بھی رکھا گیا ہے، پہلے ایک بیان آیا تھا کہ اسٹیل مل نجکاری فہرست میں نہیں ہے۔ اگر واقعی اسٹیل مل کی نجکاری کا فیصلہ ہوا ہے تو بتائیں کہ فیصلہ کس فورم پر ہوا ہے۔ مشرف دور میں بھی اسٹیل مل فروخت کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
پریس کانفرنس کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ مشرف دور میں سپریم کورٹ نے اسٹیل مل کی فروخت رکوا دی تھی، اسٹیل مل کی حالت اچھی نہیں تو بغیر ٹینڈر سیکیورٹی نظام نجی کمپنی کو کیوں دیا۔ 72 لاکھ روپے ماہانہ سیکیورٹی کمپنی کو کیسے ادا کررہے ہیں۔
پی پی سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کو آئی ایم ایف کے سامنے گروی رکھ دیا گیا، ملازمین کے بقایا جات ادا کرنے کے لئے پیسے نہیں ہیں، دیگر اخراجات کے لئے رقم کہاں سے آرہی ہے، اسٹیل مل کے حوالے سے حقائق پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھے جائیں، اسٹیل مل میں فوری طور پر سی ای او تعینات کیا جائے، کسی ایسے شخص کو یہ عہدہ دیا جائے جو متعلقہ شعبے کا ہو، بورڈ آف گورنرز میں سے غیر متعلقہ افراد کو نکالا جائے۔