نظام بدلو تحریک

0
139

تحریر: محمد الیاس مغل

ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی گزشتہ سال سیاست سے اچانک ریاٹرڈمنٹ کے اعلان کے بعد بہت سارے لوگ اور سیاسی جماعتیں منظم انداز میں یہ بات مارکیٹ کرتی نظر آئی کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان عوامی تحریک کی سیاسی جدوجہد کا باب بند کر دیا اور خود بھی سیاست سے کناراکشی اختیار کر لی ہے مگر ان لوگوں کیلئے پیغام ہے۔ پاکستان عوامی تحریک سیاسی میدان میں موجود ہے  اس کرپٹ، فرسودہ، ظالمانہ نظام کے خلاف اسی طرح جنگ لڑ رہی ہے اور عوامی بیداری شعور کا کام جاری رکھے ہوئے ہے جس طرح 1989 سے قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قیادت میں کرتی آئی ہے۔

پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے سیاسی نظریے کی امین ہے جس کی تازہ مثال23 مارچ پاکستان عوامی تحریک کراچی نے پیش کی۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی سیاست سے علیحدگی کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے اختیارات کور کمیٹی کو منتقل کئے گئے ہیں جو پاکستان کے چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے سینئر سیاسی قائدین پر مشتمل ہے۔پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین اور مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، مرکزی سیکرٹری کوآرڈینیشن عارف چوہدری، قاضی شفیق سمیت دیگر قائدین اس وقت PAT کو سیاسی میدان میں متحرک کردار ادا کرتے ہوئے ‘نظام بدلو تحریک’ کیلئے عوام کو موبلائز کر رہے ہیں۔

عمران خان کی حکومت کو تین سال ہونے کو ہیں تبدیلی کے نام پر اقتدار میں آنے والی تحریک انصاف نے عوام کو مایوس کیا، ملک پہلے سے زیادہ مقروض ہوگیا، مہنگائی آسمان چھونے لگی، چوروں کا احتساب کرنے کے بجائے انہیں ریلیف دے کر کسی کو لندن بھگا دیا کسی کو لاڑکانہ پہنچا دیا۔ جن کو پھانسی کے پھندے پر ہونا چاہیے وہ مزے کر رہے ہیں ان کی جگہ غریب عوام کو مہنگائی کے بھینٹ چڑھا دیا اور آئی ایم کے منہ پر قرضے مارنے کے بجائے اسٹیٹ بنک ہی انکے منہ پر دے مارا۔ عمران خان حکومت کی ناکامی کی بنیادی وجہ کرپٹ نظام اور کرپٹ لوگوں کو جمع کر کے حکومت بنانا ہے۔ عمران خان کی ناکامی کی پیش گوئی ڈاکٹر طاہر القادری الیکشن میں ہی کر چکے تھے بس اس کا تماشہ دیکھنا باقی تھا وہ بھی قوم نے دیکھ لیا۔ تحریک انصاف کسی ایک شعبے میں بھی کامیاب نہ ہو سکی چاہے وہ احتساب ہو، انصاف ہو، اصلاحات ہوں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس ہو یا سانحہ ساہیوال، شوگر مافیا کا کیس ہو، حکومت ہر جگہ ناکام ہو چکی ہے۔

ایسے میں پاکستان عوامی تحریک نے ایک بار پھر ملک میں بیداری شعور مہم کا آغاز کر دیا اور لوگوں کو کرپٹ نظام کے خلاف جدوجہد کیلئے تحریک دینا شروع کر دیا ہے جسکا نام ‘نظام بدلو تحریک’ ہے۔

اس سلسلے میں پاکستان عوامی تحریک کراچی کے زیر اہتمام تاریخ نظام بدلو بائیک ریلی سہراب گوٹھ تا مزار قائد ہوئی جس کی قیادت خرم نواز گنڈا پور، قاضی زاہد حسین، مشتاق صدیقی، راؤ کامران محمود و دیگر قائدین نے کی۔ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جو موٹر سائیکلوں، کاروں پر سوار تھے۔ مزار قائد پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے قائدین  نے کہا PAT نے الیکشن سے قبل قوم کو آگاہ کر دیا تھا موجودہ نظام انتخاب کے تحت کبھی تبدیلی نہیں آئے گی ملک کا سب سے بڑا دشمن موجودہ کرپٹ نظام ہے۔ قوم استحصالی نظام میں جکڑی ہوئی ہے آج کا پاکستان اقبال اور قائد کے خوابوں کی تعبیر سے کوسوں دور کھڑا ہے۔پاکستان کی تکمیل تب ہوگی جب یہاں کا کرپٹ ظالمانہ نظام بدلے گا انصاف، تعلیم، روزگار قوم کو دہلیز پر ملے گا۔

پاکستان عوامی تحریک کسی جماعت کی مخالف نہیں بلکہ کرپٹ نظام کا خاتمہ چاہتی ہے جو اس ملک و قوم کا سب  سے بڑا دشمن ہے۔ حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ملک قرضوں کی دلدل میں مزید پھنستا جا رہا ہے مہنگائی نے قوم سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے، انصاف ناپید ہے، طاقتور مجرموں کو آزادی دے دی گئی، غریب جیلوں میں سڑ رہے ہیں ملک میں امیر اور غریب کا قانون الگ الگ ہے۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں کے صرف ناموں میں فرق ہے ورنہ کام سب کے ایک جیسے ہیں۔ ملک کا سزا یافتہ سب سے بڑا چور مجرم لندن میں عیاشیاں کر رہا ہے، اور وہاں بیٹھ کر قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف زہر اگل رہا ہے، نواز شریف اب الطاف حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے وطن عزیز کو کمزور کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ اس کے کارندے ملک میں رہتے ہوئے ریاست پاکستان کے خلاف زبان درازی کر رہے ہیں مگر قانون کمزور ہے جو صرف کمزور کو سزا دے سکتا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور معزز عدلیہ سے سوال کیا سات سال ہو گئے ریاستی دہشت گردی میں شہید کئے جانے والے 14 شہریوں کو انصاف کب ملے گا؟۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین سات سالوں سے انصاف کیلئے ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کو بھولے نہیں ہم قصاص لے کر رہیں گے۔ ہم معزز عدلیہ اور حکومت پاکستان سے درخواست اور مطالبہ کرتے ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین کو فی الفور انصاف دیا جائے۔ ان قائدین نے افسوس کا ظہار کرتے ہوئے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے نامزد ملزمان کوسزا کے بجائے موجودہ حکومت نے اعلیٰ عہدوں سے نوازا ہے، انہیں فی الفور عہدوں سے ہٹایا جائے۔

ان قائدین نے مزید کہا  سابقہ ادوار کی طرح موجودہ دورِ حکومت میں بھی وطن عزیز مسائل، پریشانیوں، قرضوں، مہنگائی، بے روز گاری، لاقانونیت، بیڈ گورنس، افراتفری کا شکار ہے۔ مختلف ناموں سے قوم کو بیوقوف بنانے کا یہ سلسلہ 78سالوں سے مختلف چہرے بدل بدل کر ایسے ہی چلتا آرہا ہے۔ قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پاکستان عوامی تحریک کے پلیٹ فارم سے قوم کو چہرے بدلنے کے بجائے تبدیلی نظام کا جو شعور دیا  اس پر عمل کیئے بغیر ملک حقیقی منزل کی جانب کبھی گامزن نہیں ہوسکتا۔ آج  پاکستان کے تمام باشعور شہری، پڑھا لکھا طبقہ، صحافی حضرات، عدلیہ اور خود وزیر اعظم تک یہ کہہ رہے ہیں کہ کرپٹ نظام بدلے بغیر اس ملک کو ٹھیک نہیں کیا جاسکتا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری اور پاکستان عوامی تحریک نے پچھلے 32 سالوں سے قوم کو نظام بدلنے کا جو شعور دیا اس کے بعد صورتحال یہ ہے کہ اب بیماری کا سب کو پتہ ہے مگر علاج کیلئے کوئی اس لیئے تیار نہیں کہ تمام کرپٹ لوگوں کے مفادات اسی ظالم، فرسودہ اور عوام دشمن نظام سے وابستہ ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کا روز اول سے یہی مقصد اور کوشش ہے کہ اس ملک کا کرپٹ نظام بدلے جس کیلئے پاکستان عوامی تحریک نے دو بار تاریخ ساز دھرنے دیئے جسکی پاداش میں ہمارے کارکنان بے دریغ شہید کئے گئے، ہزاروں کو جیلوں میں ڈالا گیا، سینکڑوں مقدمات بنائے گئے اور وہ مقدمات اب تک چل رہے ہیں۔ ہم نے اس ملک میں نظام بدلنے کیلئے لا زوال جانی، مالی قربانیاں دی ہیں اور اب تک ہماری بیداری شعور کی مہم جاری ہے۔ سینیٹ الیکشن میں دھن دھونس اور دھاندلی پر مبنی نظام ِ سیاست کی حقیقت پوری قوم نے دیکھی۔ جب تک نظام کی جگہ صرف چہرے بدلتے رہیں گے اس ملک اور قوم کی تقدیر کبھی نہیں بدل سکتی۔

کراچی منی پاکستان اور پاکستان میں سب زیادہ روز گار اور ٹیکس دینے والا شہر ہے، اس شہر کے ساتھ جو سلوک پچھلے پچاس سالوں سے ہو رہا ہے اس کا انجام کھنڈر سڑکوں، تباہ حال سیوریج سسٹم، کے ای ایس سی کے مظالم، کچرے کے انبار، بہتے گٹر، اسٹریٹ کرائم، ٹرانسپورٹ کی کمی، پانی کا بحران، صحرا نما پارکس،بچائینہ کٹنگ، زمینوں پر قبضہ، قتل و غارت گری،ببھتہ خوری کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ کراچی کی تباہی کے زمہ دار وہی لوگ ہیں جنھوں نے اس شہر اور صوبے پر حکومت کی۔ مردم شماری میں کراچی کی گنتی ہمیشہ متنازعہ رہی ہے،
اس شہر کے ساتھ ہمیشہ سوتیلا سلوک کیا جاتا رہا ہے اب پاکستان عوامی تحریک کراچی اہلیان کراچی کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ کراچی کے مسائل پر ہم خیال جماعتوں سے مل کر تحریک چلائے گی۔

 

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں