کراچی: خواتین اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پیش آنے پر سندھ حکومت نے صوبے بھر میں 27 اینٹی ریپ کرائسز سیل قائم کرنے کی منظوری دے دی۔
اینٹی ریپ کرائسز سیل کے قیام کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق اینٹی ریپ کرائسز سیل کو میڈیکولیگل ڈیپارٹمنٹ کی طرز پر 24 گھنٹے آپریشنل رکھںے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر پہلا سیل پولیس سرجن آفس کراچی میں قائم ہوگا جہاں جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے سیل سے استفادہ کرسکیں گے۔ اینٹی ریپ کرائسز سیل مرد، خواتین، بچے اور خواجہ سرا کی معاونت کرے گا۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا ہے کہ سیل متاثرین کو میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ، ماہر نفسیات اور قانونی خدمات فراہم کرےگا، دوسرا اینٹی ریپ کرائسز سیل مارچ 2023ء میں جناح اسپتال کراچی میں فعال ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیل کا قیام اینٹی ریپ انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل ایکٹ 2021ء کے تحت عمل میں لایا گیا ہے، اس سلسلے میں پولیس سرجن آفس میں جلد پہلے اینٹی ریپ کرائسز سیل کا افتتاح بھی کیا جائے گا۔ ڈاکٹر سمعیہ نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سیل کے قیام کے لیے درکار سازو سامان مل چکا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق سندھ کے دیگر ڈویژن میں حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، شہید بے نظیر آباد شامل ہیں، حیدر آباد میں دو، سکھر، لاڑکانہ اور شہید بے نظیرآباد سمیت دیگر اضلاع میں ایک ایک سیل قائم ہوگا۔