رپورٹ: شکیل راجپوت
کراچی: دوران برسات کراچی لاوارث بنا رہا اور کراچی کے نام پر جاری ہونے والے اربوں کھربوں روپے کہاں گئے؟ سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے کر کراچی کے نالوں، سیورج لائینوں، حکومتی کارکردگی کی سختی سے بازپرس کرے۔
شہر کراچی میں جب بھی برسات ہو، کراچی کیسے ڈوب جاتا ہے؟ کراچی کے نام پر فلانے اور ڈھمکانے پیکیجز کاغزی نکلے، بارش نے حکومتوں اور انتظامیہ کو بے نقاب کرکے رکھ دیا، سول مشینری سو فیصد ناکام ثابت ہوئی۔ برسات کے دوران اور برسات کے بعد شہر قائد کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ ترجمان کے الیکٹرک کا جھوٹا دعوی ہے کہ بجلی کی فراہمی بلا تعطل جاری ہے۔
کراچی میں بارش کے بعد سے طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف علاقوں میں 7 گھنٹوں سے بجلی کی بندش کی وجہ سے شہری مشکلات کا شکار ہیں۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے نئی کراچی، بفرزون، شادمان ٹاﺅن سیکٹر 14اے، بی میں بجلی غائب ہے۔ اسی طرح سرجانی ٹاﺅن، انڈا موڑ، نصرت بھٹو کالونی، میانوالی کالونی، منگھوپیر، اورنگی ٹاﺅن سمیت نارتھ ناظم آباد بلاک اے، ڈی، حیدری، کے ڈی اے چورنگی میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ ادھر لنڈی کوتل چورنگی، پیپلزچورنگی، پہاڑگنج، حسرت موہانی کالونی، ایف بی ایریا، عائشہ منزل، گڈاپ، کاٹھوڑ میں بھی بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ ترجمان کے الیکٹرک کا دعوی ہے کہ بجلی کی فراہمی جاری ہے، چند مقامات پرپانی کھڑا ہونے سے مرمتی کام میں تاخیر پیش آرہی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر چند علاقوں کی بجلی بند کی گئی ہے۔ کےالیکٹرک ترجمان کے مطابق سڑک پر موجود پانی کے الیکٹرک کے انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچاتا ہے۔اداروں سے اپیل ہے کہ نکاسی آب کے عمل میں تیزی لائیں۔ کراچی میں بارش کے باعث سڑکیں اور گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
منگل کی صبح نارتھ کراچی، اورنگی ٹان، سرجانی ٹاون، میمن گوٹھ، سہراب گوٹھ، نیو کراچی، ناظم آباد، لانڈھی اور کورنگی میں بارش ہوئی۔ ملیر، کورنگی، شاہ فیصل کالونی، گلستان جوہر، ناظم آباد، لیاقت آباد اور عزیزآباد میں بھی رم جھم لگی رہی۔ کراچی میں چند گھنٹوں کی بارش نے شہر کے رہائشی علاقوں میں تباہی مچادی ہے اور گھروں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا ہے۔ شہری گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں لیکن ان کی مدد کے لیے انتظامیہ اور صوبائی حکومت کا کوئی نمائندہ نہیں پہنچا۔ گلبہار اور ناظم آباد میں سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے جس کے باعث شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں بارش نے بہت تباہی مچائی تھی، گلبہار کی سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کررہی تھیں۔ لیاقت آباد میں بھی صورتحال زیادہ خراب ہے جہاں بارش کا پانی توچلا گیا لیکن پیچھے کچرے اور گندگی کےڈھیر چھوڑگیا۔ علاقہ مکین کہتے ہیں یہ گندگی بیماریوں کو سبب بنے گی اور انتظامیہ کو چاہیے کہ صفائی کے انتظامات کروائے۔ کراچی کی سب سے بڑی کچی آبادی جیسے اورنگی ٹاﺅن کے نام سے جانا جاتا ہے بارش کی وجہ سے شدید متاثر ہے۔ کئی کئی فٹ بارش کے بھرے پانی نے تباہی مچادی اور علاقہ مکین گھروں میں محصور ہوگئے۔ ان مکینوں کی مدد کو کوئی نہ آیا نہ صوبائی حکومت کے نمائندے یہاں پہنچے اور نہ بلدیاتی نمائندوں نے علاقے کا حال پوچھا۔ مکین کہتے ہیں ہر بار الیکشن سے قبل ان سے ووٹ حاصل کرنے کے لیے نمائندے یہاں ضرور آتے ہیں لیکن بارش کے بعد کوئی نہیں آیا۔ پیر کے روز ہونے والی موسلا دھار بارش نے ضلع وسطی اور غربی کو بری طرح متاثرکیا دونوں اضلاع میں اب بھی بارش کا پانی کھڑا ہے لیکن اس کی نکاسی کے لیے انتظامات نہیں کئے جارہے ہیں اور نہ ہی پہلے کیئے گئے تھے۔ کراچی پر سیاست چمکانے والی سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنی سیاست چمکاتی رہیں گی لیکن اگر سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی کے حالات پر سخت نوٹس لے کر نتیجہ خیز احکامات جاری نہ کیئے تو کراچی آئیندہ بھی اسی طرح بے یارومددگار اور لاوارث ہی رہے گا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان سے یہ امید ہے کہ وہ کراچی کی وارث ضرور بنے گی۔ —