کراچی: تھانہ بن قاسم شاہ ٹائون میں چھوٹی بچیوں کو اغوا کرنے والے بنگالی گینگ نے 15 سال کی لڑکی ارم کو اغوا کرلیا جس پر قتل کا خدشہ پیدا ہوگیا جبکہ پولیس کی روایتی سست روی جاری۔
ایف آر کے بعد ملزم نور اسلام گرفتار جبکہ لڑکیوں کو کشمیر سپلائی کرنے والی ملزمان کی بہن چھاپے کے دوران دھابیجی سے گرفتار ہونے کے بعد لین دین کے بعد آزاد کردی گئی۔
لڑکی کی والدہ عائشہ بیگم نے کا کہنا کہ ہمیں شک ہے کہ میری بیٹی کو قتل کیا گیا ہے، ہم نے پولیس انسپیکٹر نوشاد کوریجو کو ملزمان کے تمام گھروں کی نشاندہی کروائی ہے۔ ایک ملزم نوراسلام کو 15 کی مدد سے پکڑ کر تھانہ کے حوالے کیا ہے، جس نے پولیس کو اپنے بیان میں سب کچھ بتادیا تھا، جس کے بعد ہمارے خاندان کو ملزمان مختلف نمبروں سے قتل کی دھمکیاں دے رہے کہ پولیس سے اپنا کیس واپس لے لو اور لڑکی کا پیچھا چھوڑ دو۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان بنگالی اور عادی ملزمان ہیں جوکہ ایک گینگ پر مشتمل ہیں۔ کراچی کے مختلف علاقوں سے چھوٹی بچیوں کا برین واش یا مختلف جھانسے اور لالچ دیکر لے جاتے ہیں، جعلی نکاح نامے بنواکر لڑکیوں کو کشمیر و ملک کے دیگر علاقوں میں سپلائی کردیتے ہیں۔
اس حوالے سے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کی ایک بہن جوکہ حالیہ کشمیر سے آئی ہوئی ہے، جس کو گزشتہ رات پولیس نے گرفتار ملزم نور سلام کی نشاندہی پر دھابیجی پولیس کے ہمراہ ریٹ کے بعد مجید سندھی کالونی سے اٹھاکر تھانہ بن قاسم لیکر آئی تھی، جس کے سامنے ملزم نے اعتراف کیا کہ لڑکی کو اغوا کرنے والے نور سالار عرف سنی ہے، جس میں میری یہ بہن دلاری، اور یہ کشمیری ملوث ہیں۔ چونکہ سنی اور کشمیری لڑکی کے اغوا والے دن ساتھ گھر سے نکلے تھے اتنے بڑے انکشاف کے بعد بھی کشمیری لڑکی کو پولیس افسر نوشاد نے ایک لاکھ روہے لیکر آدھی رات کو چھوڑ دیا تھا اور لڑکی کے گھر والوں کو بولا کہ یہ کل واپس آجائے گئی مگر وہ بھی واپس نہیں آئی۔
پندرہ سالہ لڑکی ارم کی والدہ نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی، ایس ایس پی ملیر سمیت اعلی حکام سے مطالبہ کا ہے کہ میری بیٹی کو اغوا کاروں سے آزاد کروایا جائے۔