کراچی: اسٹیل ملز کی ریڑھ کی ہڈی اور جنرل منیجر سیکورٹی فدا حسین کے دفتر کی کھڑکی سے نظر آنے والے ہائی ٹینشن کے مین ٹاور نمبر 9 کو کچھ دن پہلے صبح دس بجے گیس ویلڈنگ کے زریعے کاٹنے کی کوشش، سیکورٹی آنے پر نامعلوم افراد گیس سیلنڈر اور اوزار چھوڑ کر باآسانی فرار ہوگئے۔
اسٹیل ملز شفٹ گیٹ کے سامنے اور بائونڈری وال سے باہر انڈسٹریل پرپس کیلئے 132 کے وی کی ہائی ٹینشن دونوں لائینیں اس ٹاور نمبر 9 کے زریعے پپری گرڈ اسٹیشن سے اسٹیل مل تک آتی ہے اور اس وقت دونوں ہائی ٹینشن کی لائنیں اسٹیل ملز کو بجلی فراہم نہیں کررہی۔ اسٹیل ملز کو چلانے کیلئے 132 کے وی کی ان لائنوں کا ہونا ضروری ہے اور اسٹیل ملز میں موجود جتنا ہیوی لوڈ ہوتا تھا وہ ان دو لائنوں کے زریعے چلتا تھا۔
اسٹیل ملز کے زرائع کے مطابق کچھ روز قبل ایک سوچی سمجھی سازش منصوبہ بندی کے تحت ٹاور سے لائنوں کا کنیکٹر (تاریں) گرائی گئی اور ہائی ٹینشن کے مین ٹاور کی تاروں کو ہنگامی طور پر لگایا جاسکتا تھا، لیکن ٹاور کو انتظامیہ کے افسران کی ملی بھگت اور منصوبہ بندی کے تحت کاٹا گیا ہے تاکہ مستقبل میں حکومت اگر اسٹیل ملز بحال یا کوئی کمپنی چلانے آئے تو چلا نہ سکے۔ ٹاور کو اکھاڑنے کا مقصد دوبارہ اسٹیل ملز بحالی میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے تاکہ ملز چل نہ سکے اور اپنے قدموں پر دوبارہ کھڑی نہ ہوسکے۔
اسٹیل ملز میں مزید دو لائنیں ٹی پی پی میں بھی آتی ہیں، ایک لائن بحال ہے جبکہ دوسری لائن کے ٹاورز اور کنیکٹر نہیں ہیں۔ ٹاور اسکریپ ہیں لیکن ان ٹاور کو کاٹا نہیں گیا جس سے سوالات پیدا ہوچکے ہیں۔
اسٹیل ملز میں دس ارب مالیت سے زائد کی چوریوں پر ایف آئی اے انکوائری نمبر 44/2022 کررہی ہے اور نامزد مرکزی ملزمان میں ڈائریکٹر اے اینڈ پی طارق خان، انچارج اے اینڈ پی ریاض منگی، سابق جی ایم سیکورٹی بابر برنارڈ میسی سمیت نامزد ملک امیر کو دوبارہ ایس او سیکورٹی مین پلانٹ لگایا گیا اور اسی کے اگلے دن مین ٹاور کو کاٹا گیا ہے۔