National Discourse

0
11

تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمان

اس دنیا میں ہے ہر عمل کا ردعمل ہے۔ حتّی کہ موسمیاتی تبدیلیاں بھی اندھا دھند صنعتی ترقی کی دین ہے اور جیسے جیسے معاشرے سے جھوٹ اور پراپگنڈا کی مقدار کم ہوتی جائے گی چیزوں میں سدھار پیدا ہوتا جائے گا۔ یہ قانون قدرت ہے۔ یہ معاملہ کسی ایک شخص، سیاسی جماعت، ادارے یا گروہ یا کسی خاص ریاست کا نہیں۔ نتائج، سوچ کی پیداوار ہوتے ہیں۔

علم، تحقیق، سیاست، انٹرٹینمنٹ، کھیل، صحافت یہ معاشروں کو منظم کرنے، ان کی ترقی، عوام کی تفریح اور آگاہی کے صیغے ہیں۔ لیکن اگر علم اور تحقیق کو جانبداری کی نظر کر دیا جائے تو سیاست صرف طاقت کا حصول بن جائے، سینما اور کھیل پراپگنڈا کی نظر ہو جائے تو پیچھے صرف طوائف الملوکی بچتی ہے۔

سیاست میں صحافت کارآمد ہوتی ہے اور بہت سادہ سا کلیہ ہے سیاست جو کرے اور صحافت اس کو جوں کا توں رپورٹ کر دے تو یہ فائدہ مند فارمولا ہے، لیکن صحافت اگر سیاست کرے گی تو قیامت ہوگی۔

الفاظ ورچوئل ریلیٹی نہیں ہوتے۔ یہ سچ مچ وزن رکھتے ہیں اور جھوٹ پتھر کی طرح وزنی ہوتا ہے۔ دین میں جھوٹ، چغلی اور شر پھیلانے سے بار بار منع کیا گیا ہے۔ جھوٹ، چغلی اور شر پھیلانے کی کوشش انفرادی ہو یا اجتماعی اس کا جواب فوری اور اسی شکل میں ملتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں