پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان سینیٹر زاہد خان نے کہا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ سانحہ جانی خیل کے شہداء لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کی بجائے ان کے زخموں پر نمک پاشی کررہی ہے۔ چار پختون بچوں کو بیدردی سے قتل کیا گیا، لواحقین پچھلے کئی دنوں سے سراپا احتجاج ہیں، لیکن حکومت گونگی اور بہری بنی بیٹھی ہے۔
بنوں میں عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر بازمحمد خان اور دیگر کارکنان پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس شیلنگ اور فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اے این پی کے مرکزی ترجمان زاہد خان نے کہا کہ ریاست پختونوں کو گلے سے لگانے اور ان کے دکھوں کا مداوا کرنے کی بجائے ان کو مزید احساس محرومی کی طرف دھکیل رہی ہے۔ بنوں میں اے این پی کے پرامن کارکنان پر پولیس کا تشدد ریاستی دہشت گردی ہے۔ پختون بھی اس ملک کے اتنے ہی شہری ہیں جتنے دیگر قومیتوں کے لوگ ہیں، ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر شہروں میں چھوٹا سا واقعہ ہوجاتا ہے تو وزیر اعظم سمیت تمام ریاستی مشینری، عدلیہ اور میڈیا بھی حرکت میں آجاتا ہے پختون پچھلے نو دن سے لاشوں کے ساتھ سراپا احتجاج ہیں ان کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے۔ بنوں کےحالیہ انسانیت سوز واقعے میں مرکزی اور صوبائی حکومتوں سمیت میڈیا کا کردار شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پختونوں کے گرد ہر طرف سے گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، حکومت اور انتظامیہ مسائل حل کرنے کی بجائے ان کو مزید پیچیدگی کی طرف دھکیل رہی ہے۔ لاشوں سمیت انصاف کے حصول کے لئے سراپا احتجاج نہتے عوام پر تشدد کرنا اور ان کے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنا بزدلانہ فعل ہے، جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی کارکن صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، ہم باچا خان کے پیروکار اور اس مٹی کے وارث ہیں۔ اپنے وطن میں امن کے قیام اور حقوق کے حصول کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔