اسلام آباد: سپریم کورٹ میں دو کم سن بچیوں کی حوالگی کے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پسند کی شادی کے بعد علیحدہ ہونے والے جوڑے کو جھاڑ پلاتے ہوئے سماعت کے دوران دونوں بچیوں کو ماں کے سپرد کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کا فیصلے میں کہنا ہے کہ بچیوں کے والد اتوار کی صبح 10 سے شام 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کر سکیں گے، والد کی جانب سے عدالتی حکم عدولی پر توہینِ عدالت کی کارروائی ہوگی۔
درخواست گزار بچیوں کے والد کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بچیاں والد کے پاس ہونی چاہئیں کیونکہ ماں رات کی نوکری کرتی ہے، بچیوں کی ماں کے پاس دیکھ بھال کا وقت ہی نہیں ہوتا۔ جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وکیل صاحب! اسلام میں حضانت کا اصول آپ نے پڑھا ہے یا نہیں، شریعت کے مطابق بچے ماں کے پاس رہتے ہیں، ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہیں، طلاق نہیں ہوئی والدین کی آپس کی ناراضگی بچوں کا مستقبل خراب کر دے گی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بچیوں کے والد سے سوال کیا کہ آپ نے پسند کی شادی کی یا ارینج میرج تھی؟ جس پر بچیوں کے والد تیمور نے عدالت میں جواب دیا کہ میری پسند کی شادی تھی۔
اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کے لیے بن جاتے ہیں۔