تحریر: ڈکٹر عتیق الرحمان
حالت جنگ میں سیاست اور انفارمیشین سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ امریکہ میں 2024 کے الیکشن میں ایکس ٹویٹر اور صدر ٹرمپ اکٹھے سیڑھیاں چڑھے اور اوپر چڑھ کر علیحدہ علیحدہ ہو گئے۔ الیکشن سے پہلے اور بعد کے ویری ایبلز کا تجزیہ کریں تو آپ کو اندازہ ہو گا امریکی جمہوریت کو کیا نے کہاں لا کھڑا کیا ہے۔
بھارت میں مودی جی گوسوامیوں اور بالی ووڈ کے سر پر بیٹھ کر وزیر اعظم بن گئے لیکن فرضی طاقت کو اصل طاقت میں تبدیل نہ کر سکے۔ بھارت میں دانشوروں کے لئے اس میں کھوجنے کو کیلئے بہت کچھ ہے۔ بھارت میں انفارمیشین کے انتہائی کھوکھلے ڈھانچے نے ریاست کو کمزور کر دیا ہے اور انفارمیشین ریاست کے لئے کیلوریز کا کام کرتی ہے۔
انفارمیشین کی نوعیت میں بہت تیزی سے ترقی ہوئی ہے اور پاکستان میں کچھ سیاسی کرداروں نے انفارمیشین کے ساتھ کھلواڑ کر کے پچھلے 6 سات سالوں سے سیاست کو تہہ و بالا کر رکھا تھا۔
پاکستان نے انفارمیشین کے اس توازن کو تھوڑا بہتر کیا ہے اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ جیسے جیسے ریاست انفارمیشین کو میرٹ پر استعمال کرے گی مزید مضبوط ہوتی جائے گی۔
سیاست – میڈیا – سیاست ( پی ایم پی) تھیوری کے مطابق جیسی سیاست ہوگی میڈیا بھی ایسا ہی ہوگا اور جیسی رپورٹنگ ہوگی سیاست بھی ویسی ہی ہوتی جائے گی۔
امریکہ کا ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس اور ملٹی نیشینلز کمپنیاں ایک دوسرے کے بالمقابل آ گئے ہیں۔ دونوں طاقتور ہیں اور دونوں عالمی معیشیت کے بڑے حصہ دار اور دونوں کا امریکی حکومت اور میڈیا پر بہت اثرو رسوخ ہے۔ امریکہ کو اس مثلث کے تینوں کناروں کا ازسر نو جائزہ لینا چاہیے۔