اسلام آباد: حکومت نے عاصم احمد کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا چیئرمین مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔عہدہ سنبھالنے کے بعد عاصم احمد کو اگلے سال کے بجٹ کی تیاری کا فوری سامنا کرنا پڑے گا جس کا مقصد تقریباً 7 کھرب روپے ٹیکس جمع کرنا ہے۔
عاصم احمد ایف بی آر کے ان چار سالوں میں
آٹھوے چیئرمین ہونگے، عاصم احمد کی تقرری ابتدائی طور پر چار ماہ کی مدت کے لیے کی جائے گی لیکن ایف بی آر کو حکمت عملی اور پالیسیوں میں مستقل مزاجی کی ضرورت ہے جو صرف اس وقت ممکن ہے جب کوئی چیئرمین طویل مدت کے لیے ہو۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پچھلی حکومت نے تین سالوں میں سات چیئرمینوں کی تقرریاں کی تھی۔
وفاقی کابینہ آج (بدھ کو) اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے ڈاکٹر اشفاق احمد کو چیئرمین ایف بی آر کے عہدے سے ہٹانے کی سمری لے گی، جو 8 ماہ تک اس عہدے پر فائز رہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ٹیکس کا مقدمہ بنانے میں ان کے کردار کی وجہ سے اشفاق کی برطرفی نئے سیاسی سیٹ اپ میں بہت قریب تھی۔ ان لینڈ ریونیو سروس (آئی آر ایس) کے گریڈ 21 کے افسر عاصم کو گزشتہ سال اگست میں ایف بی آر کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد کوئی عہدہ نہیں دیا گیا تھا۔ یہ دوسری بار ہوگا جب عاصم کو چیئرمین ایف بی آر بنایا جائے گا۔ اس سے قبل وہ اپریل سے اگست 2021 تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہے اور ان کی جگہ اشفاق احمد ایف بی آر کے چئیر مین بنے تھے۔
آئی ایم ایف کے مطالبہ کے مطابق اگلے مالی سال 23-2022 کے لیے عاصم احمد کو تقریباً 7 ٹریلین روپے کے ٹیکس کے حصول کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہوگی۔