اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس ُمنیر کے بعد پاکستان کی عدالتی تاریخ کا بدترین مکروہ کردار چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ماضی بن گیا۔ پاکستانی عدالتی تاریخ میں جسٹس قاضی جیسا بدتمیز، بدتہذیب اور منافق جج نہیں دیکھے جیسا کہ جسٹس قاضی فائز تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے 13 ماہ کے دوران ایک سیاسی پارٹی پی ٹی آئی سے متعلقہ درجنوں لوگوں کو اٹھائے جانے غائب کرنے، ٹارچر کرنے، زبردستی پریس کانفرنسز کرانے کے الزامات لگتے رہے۔ چادر چار دیواری کا تقدس پامال ہوتا رہا اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں ہوئیں بلکہ اس دور میں بھی شہریوں کو اٹھانا غائب کرنا بھی عام رواج بن گیا لیکن بظاہر تاثر ملتا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ نے اس پر بظاہر اس وجہ سے ایکشن نہیں لیا کیونکہ ان کا تعلق ایک خاص جماعت سے تھا اور وہ اس کو پسند نہیں کرتے تھے کیونکہ وہ جماعت ماضی میں ان کے خلاف ریفرنس لا چکی تھی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے الوداعی عدالتی ریفرنس میں پانچ ججز کی عدم شرکت جانے اور آنے والے قاضیو دیگر ججوں کے لئیے سبق آموز ہونا چاہئیے۔ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ملک شھزاد احمد آج کے فل کورٹ ریفرنس میں شریک نہیں ہوئے۔ یہ وہ قاضی فائز عیسی ہیں جوعہدہ سنبھالتے ہی فل کورٹ بلا کر سپریم کورٹ کے ججوں میں یکجہتی بحال کرنے کا دعوع کرتے تھے اور آج اپنے آخری کو وداعی ریفرنس میں سپریم کورٹ کی یکجہتی ہی نہیں ملک اور قوم کو بھی سیاسی انتشار کا شکار کر کے گئے ہیں۔