میں نہیں جانتا

0
71

تحریر: کنول زہرا

ابھی چھ 8 برس پہلے ہی متحدہ قومی موومنٹ کا کارکن صولت مرزا ہوا کرتا تھا، جسے پھانسی کی سزا ہوئی تھی، صولت مرزا ماضی کی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے تھنڈر اسکواڈ کارندہ تھا
مرزا کو سزا موت سنائی گئی تو ایم کیو ایم کے اندر سراسمیگی کی لہر دوڑ گئی، کارکنان نے یہ امنا صدقنا کیا کہ بھائی صولت مراز کے ساتھ کچھ برا نہ ہونے دیں گے۔ مگر جس بھائی پر ان کا تکیہ تھا وہ شرافت، رکھ رکھائو، وضع دار، احسان مندی کے متضاد نظر آئے اور صولت مراز سے اظہار لاتعلقی کردیا، ویسے ہی جیسے ہر مافیا میں ہتا ہے۔ یہ تک کہہ دیا کہ ہاں صولت مراز کا نام تو سنا ہے لیکن میں اسے جانتا نہیں ہوں، بانی ایم کیو ایم کے اس بیان کے بعد ان کی پارٹی بغاوت کا شکار ہوئی اور پھر ایم کیو ایم کے اہم ناموں نے اپنے قائد سے اظہار لاتعلق کردیا۔

آج ایستادہ غنیم عمران خان نے توہین الیکشن کمیشن پر غیر مشروط معافی مانگ کر کہا کہ ‘میں نے جو زبان الیکشن کمیشن کیخلاف استعمال کی وہ سابق ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری کے کہنے پر کی تھی’۔ جب ان سے سوال ہوا کہ ‘فواد چوہدری نے کس کے کہنے پر الیکشن کمیشن کی توہین کی’؟ تو خان صاحب نے وہی روٹی جلانے والی بھاوج کی معصومیت کے ساتھ جواب دیا کہ ‘وہ تو آپ فواد چوہدری سے پوچھیں، مجھے تو یہ بھی نہیں پتہ انہوں نے کونسی زبان استعمال کی تھی’۔

یقیناً کثرتِ سفوفِ سفید یاداشت کمزور کرنے کا موجب ہے۔ جب وہ وزیراعظم تھے تو ٹی وی پر غربت و افلاس دیکھ کر بلبلا جاتے تھے پھر انہیں بشری بی بی یاد دلاتی تھی کہ اجی آپ ہی تو اس ملک کے وزیراعظم ہیں، اس لئے آپ ہی بہتری لانے کے اقدامات کر سکتے ہیں، بیگم کی تحرک پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے سیلانی کے لنگر خانوں لنگر خانوں پر اپنی تختیاں لگائیں۔

ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا لیکن 40 لاکھ کو بیروزگار کرگئے۔ ڈالر کو پر لگتے رہے مگر خان صاحب لا علم رہے, ایک دن یوں ہی ٹی وی چلا کر خبریں لگالی تو ڈالر کی بلندیوں سے باخبر ہوئے۔ ان کے دور میں صحافیوں کو دھمکایا گیا، ذرائع ابلاغ کی زبان بندی ہوئی، صحافیوں کے چولھے بجھ گئے، جب ان سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں ایک بار پھر لاعلمی کا اظہار کیا کہ میں نہیں جانتا۔۔ ۔ خان صاحب کو جہاں جہاں لگتا ہے کہ اب بات میرے حلق میں پھنسے والی ہے وہ فوری میں نہیں جانتا کا سہارا لیکر اپنے کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں اور دوسرے و تیسرے درجے کی قیادت کو ٹرک کے نیچے دے دیتے ہیں، اسی لئے ان کی پارٹی کے بہت سے نام ان سے دوری اختیار کرچکے ہیں۔
کپتان کی ‘میں نہیں جانتا’ کی حکمت عملی بتا رہی ہے کہ میچ ہاتھ سے نکال گیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں