اسلام آباد: تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 31 جنوری سے ٹڈی دل کا معاملہ ایمرجنسی ڈکلیئر کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے این ڈی ایم اے کو مکمل اختیار دیے گئے ہیں،ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے جو قدم اٹھا سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں، ٹڈی دل کے ساتھ کورونا بھی آگیا، ٹڈی دل پورے ملک کے لیے ایک خطرہ ہے، 25 سال میں ٹڈی دل ایک بار آجاتا ہے۔
کورونا سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا کے 26 کیسز آنے پر پاکستان میں لاک ڈاؤن کیا، شروع میں تنقید برداشت کی لوگوں نے کہا سخت لاک ڈاؤن کرنا چاہیے تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی ملک کی گورنمنٹ میں کنفیوژن نہیں تھی تو وہ ہماری حکومت تھی،کورونا وائرس سے متعلق ہمارے جو فیصلے تھے ان میں بالکل تضاد نہیں آیا،13 مارچ سے اب تک کا ایک بیان دکھا دیں جس میں تضاد ہو۔
ایس او پیز سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ کوشش ہے عوام کو سمجھائیں کہ ایس او پیز پر عمل کرنا کتنا ضروری ہے،اگر احتیاط کرلیں کہ گے توسہولتیں موجود ہیں،ہمارا ہیلتھ سسٹم کور کر جائے گا، یہ مہینہ احتیاط سے گزار لیں تو اس کے برے اثرات سے بچ سکتے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 20 ارب ڈالر خسارے کی اکانومی ملی، جب اکانومی ملی تب 60 ارب ڈالر امپورٹ پر خرچ کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ملک ڈیفالٹ کی اسٹیج پر تھا اس وجہ سے دوست ممالک سے مدد مانگی۔ انہوں نے اجلاس کے دوران بتایا کہ 20 ارب ڈالر سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3 ارب ڈالر تک لے کر آگئے،موجودہ حکومت میں پرائمری ڈیفیسٹ ختم ہوگیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں جیسی اکانمی ملی تھی اسی کو لے کر آگے بڑھنا تھا،20 ارب روپے کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، دنیاجب کسی اکانومی کو دیکھتی ہے تو ایک فیگر دیکھتی ہے کہ ملک میں ڈالر زیادہ آ رہے ہیں یا باہر زیادہ جا رہے ہیں۔ کشمیریوں کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی وجہ سے دنیا نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کو واضح طور پر دیکھا، آج عالمی رہنما بھی مقبوضہ کشمیرمیں بربریت کی بات کر رہے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ جب ملک کی ایلیٹ ہی کرپشن پر لگی ہو تو ترقی کیسے کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی کے خلاف کارروائی ہوتی ہے کہا جاتا ہے سیاسی انتقام لیاجا رہا ہے۔