اسلام آباد: اسلام آباد میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں نہایت جری، دلیر، بے باک صحافی اور وی لاگر اسد علی طور پر نامعلوم افراد کا حملہ۔ اسد طور کے گھر میں ماسک پہنے تین نامعلوم افراد داخل ہوئے، ان کے ہاتھ اور پاؤں باندھ دئیے، منہ میں کپڑا ٹھونس دیا پھر ان پر تشدد کرتے رہے، شدید زخمی حالت میں انہیں پمز ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
اسد علی طور سینیئر صحافی ہیں۔ ماضی میں کئی ٹی وی چینلز سے بطور پروڈیوسر وابستہ رہ چکے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریفرنس کے حوالے سے ان کی رپورٹنگ کو سنجیدہ حلقوں اور عوام میں خوب پذیرائی ملی۔ وہ اپنے یوٹیوب چینل پر گذشتہ کچھ عرصے سے رپورٹنگ بھی کر رہے ہیں۔ اسد علی طور اسلام آباد میں مقیم ہیں اور اپنی کورٹ رپورٹنگ کے لئے سراہے جاتے ہیں۔
صحافیوں پر متواتر حملے یہ بتاتے ہیں کہ یہ ملک سچ کا متحمل نہیں ہو سکتا، ہر حق کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے، اپنے دلیرانہ سیاسی تجزیوں اور خبروں کے لئے اسد طور شہرت رکھتے ہیں، انہیں سماں سے جبری طور پر فارغ کرایا گیا تھا، قاضی فائز عیسیٰ کیس میں ان کی رپورٹنگ متاثر کن تھی، دو دن قبل انہوں نے ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیل کی خبر بھی دی تھی، اور وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے بحریہ ٹائون سپریم کورٹ میں ریلیف دینے کی خبر سے بھی آگاہ کیا تھا۔ جس میں ندیم بابر کی ڈیل کے بارے میں زکر تھا۔ اسد طور کے آخری تین وی لاگ نواز لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرنے پر ہیں، انسانی حقوق، وکلا اور صحافیوں کی تنظیموں کو یہ حملہ ناقابلِ برداشت کے طور پر لینا ہو گا۔ صرف مذمتی بیان بازی کافی نہیں ہے۔