پیرس: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو رواں سال جون تک گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی واچ ڈاگ کے صدر نے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عمل دآمد کیا ہے تاہم کچھ چیزیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو باقتی تین نکات پر عمل کرنے کے لیے چار ماہ کی مہلت دی ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے فیصلے میں کہا ہے کہ پاکستان نے27 میں سے 24 نکات پر عمل درآمد کرلیا ہے لیکن جون 2021 تک پاکستان تمام 27 نکات پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا کہنا ہے کہ ٹیرر فنانسنگ کے ضمن میں خامیاں پائی گئی ہیں۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے 4 روزہ پلانری اجلاس کی تکمیل پر اعلان کیا ہے کہ پاکستان بد ستور ان کی گرے لسٹ پر موجود رہے گا۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2020 میں ہونے والے گزشتہ پلانری اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کے 27 نکاتی ایکشن پلان کے بقیہ 6 اہداف کے لیے فروری 2021 تک گرے لسٹ میں رہے گا۔ آخری مرتبہ کے جائزے میں بھی پاکستان کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں اور کالعدم افراد کو سزا دینے، منشیات اور جواہرات کی اسمگلنگ کو روکنے کے خلاف کارروائیوں کی کارکردگی میں خامیاں تھیں۔
حالیہ اجلاس کے سلسلے میں اہم عہدیداروں اور غیر ملکی سفرا سے پس پردہ ہونے والی بات چیت ظاہر کرتی تھی کہ جیوری منقسم ہے، حکام ایک مثبت نتیجے کے لیے کافی پیش رفت کا دعویٰ کرتے ہیں تاہم کچھ سفرا کی تجویز یہ تھی کہ بہترین صورتحال میں بھی پاکستان جون تک اضافی نگرانی کی فہرست میں رہے گا۔21 فروری سے شروع ہونے والے پلانری اجلاس سے قبل ایف اے ٹی ایف نے پیر کے روز تمام ممالک کی مجموعی کارکردگی سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا تھا۔ اس پیش رفت کی بنیاد پر پاکستان، ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 2 سفارشات، انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے نظام میں بہتر عملدرآمد ظاہر کررہا ہے۔ اس میں بتایا گیا تھا کہ 4 چیزوں کے معاملات میں پاکستان کی پیش رفت عدم تعمیل، 25 معاملات پر خصوصی عملدرآمد اور 9 سفارشات پر بڑی حد تک عملدرآمد کی ہے۔ تاہم پلانری اجلاس میں پاکستان کا جائزہ 40 سفارشات پر نہیں بلکہ 27 نکاتی ایکشن پلان کی بنیاد پر لیے جانے کی توقع تھی۔
یاد رہے کہ دہشت گردی کے لیے مالی معاونت روکنے اور انسداد منی لانڈرنگ رجیم میں خامیوں کے باعث پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے۔