کراچی (ایم بی سی رپورٹ) سعودی عرب میں جیسے ہی اعلان ہوا کہ خواتین کو فوجی ملازمت کے مواقع دیے جا رہے ہیں تو قوم کی بیٹیاں اپنے ملک کی خدمت کے لیے دوڑ پڑیں۔ نسلوں کی پرورش کرنے والی ماں نے فوجی وردی کو بھی فخر اور وقار کے ساتھ پہننے کا راستہ اختیار کیا۔
سعودی بحریہ میں پہلی سپاہی، ربی بنت عبدالعزیز الغامدی نے تصدیق کی ہے کہ وہ فوجی سروس میں شمولیت اور فوجی وردی پہننے کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد اپنے خوشی اور فخر کے جذبات کو بیان نہیں کر سکتیں۔
الغامدی نے کہا ناممکن خواب آج حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔ آج میں وطن کی وردی بڑے فخر سے پہن رہی ہوں، مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے میں خوشی سے اڑ رہی ہوں۔ انہوں نے کہا یہ فوجی وردی پہننے کے لیےمیں سب کچھ کرنے کو تیار تھی۔ اس مقصد کے لیے میں نے اپنی بیچلر ڈگری سے نیچے آنا قبول کیا اور ملازمت کیلئے اپنا ہائی سکول ڈپلومہ جمع کرایا۔ کیونکہ اس میں تخصص کی ضرورت نہیں تھی۔
الغامدی نے ایم بی سی کو بتایا کہ جب مجھے یہ پیغام موصول ہوا کہ ‘ہم آپ کو رائل سعودی نیول فورسز میں شمولیت کے اعزاز پر مبارکباد پیش کرتے ہیں’ تو میں بیان نہیں کرسکتی اس وقت مجھے کیسی خوشی محسوس ہوئی۔
انہوں نے کہا فوج سے تعلق رکھنے والا میرا خاندان بھی میرے فوج میں شامل ہونے کے لئے محرک بنا۔ الغامدی نے بتایا کہ میرا بچپن فوجی شہر تبوک میں گزرا، میرے چچا اور ماموں زیادہ تر فوجی افسر تھے۔ ہمارے لئے فوج میں جانا صرف ایک خواب ہی تھا۔ جیسے ہی خواتین کو عسکری شعبے میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی میں مشرقی صوبے سے ریاض آئی۔ اس وقت میں اتنی خوش قسمت نہیں تھی کہ مجھے قبول کیا جائے لیکن استقامت اور بار بار درخواست دینے کی جدوجہد کے بعد آخر کار مجھے فوج میں قبول کرلیا گیا۔ یہ میرے لئے بڑے فخر اور خوشی کی بات تھی۔ یہ ایک ناقابل بیان احساس تھا۔
الغامدی نے مزید کہا کہ ریاض میں مسلح افواج میں خواتین کیڈر ٹریننگ سینٹر میں بھرتی ہونے والی خواتین کو تجربہ، معلومات، کافی مہارت کو ثابت کرنا ہوتا ہے۔ میں نے ثابت کیا کہ یہ صلاحیتیں مجھ میں ہیں۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مرکز کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر نورہ ناصر الطریفی نے کہا کہ یہ مرکز وزارت دفاع میں بھرتی ہونے والی خواتین کے لیے تربیتی کورسز کا انعقاد کرتا ہے، جس میں وزارت کو درکار شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ایک تین ماہ کا بنیادی انفرادی کورس بھی شامل ہے۔ اس کورس میں عملی اور نظریاتی مواد شامل ہے۔ اس کے علاوہ پیدل فوج اور ہتھیاروں کے لیے فیلڈ ٹریننگ اور دیگر سپیلائزیشن کے کورسز کرائے جاتے ہیں۔