اسلام آباد: وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل ڈویلپمنٹ کونسل (قومی ترقیاتی کونسل) کا دوسرا اجلاس۔ اجلاس میں وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، اسد عمر، محمد حماد اظہر، علی حیدر زیدی، عمر ایوب خان، مشیر ان خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داؤد، وزیرِاعلیٰ بلوچستان جام کمال خان شریک۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی شرکت اور معاون خصوصی لیفٹنٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹنٹ جنرل فیض حمید و دیگر اعلیٰ حکام کی شرکت۔
اجلاس میں قومی ترقیاتی ایجنڈہ خصوصاً بلوچستان کے پس ماندہ اور دوردراز علاقوں میں آمدو رفت، آبی وسائل کے بہتر استعمال، زراعت، توانائی، بارڈر مارکیٹوں کے قیام اور گوادر پورٹ سے مکمل طور پر استفادہ حاصل کرنے کے لئے مختلف منصوبے زیرغورآئے۔
بلوچستان کے پس ماندہ علاقوں کی ترقی کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں مکمل امن و امان کو یقینی بنانا اور سماجی و اقتصادی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کو مالی وسائل تو فراہم کیے گئے لیکن عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ان کے مناسب استعمال کو یکسر نظر انداز کیا جاتا رہا جس سے نہ صرف صوبے کا بڑا حصہ پس ماندگی کا شکار رہا بلکہ عوام میں احساس محرومی نے جنم لیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمیں بلوچستان کی عوام کے احساسِ محرومی کا مکمل ادراک ہے جس کو دور کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ گوادر کی تعمیر و ترقی کا منصوبہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے علاقے کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے گوادر اور سی پیک کے منصوبوں سے مکمل طور پر مستفید ہونے کے لئے ضروری ہے کہ بلوچستان میں روڈ نیٹ ورک، عوام اور خصوصاً نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور انفراسٹرکچر کے قیام پر خصوصی توجہ دی جائے۔
اس ضمن میں وزیرِ اعظم نے وزیر منصوبہ بندی، مشیر خزانہ اور وزیرِ اعلیٰ بلوچستان پر مشتمل کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی ہے جو کمیونیکیشن، زراعت، توانائی اور دیگر مجوزہ منصوبوں کا جائزہ لیکر ترجیحات مرتب کرکے وزیرِاعظم کو پیش کریں گے۔
بلوچستان میں معدنی وسائل کی استعداد کو برؤے کار لانے اور فروغ کے کے لئے بلوچستان منرل ایکسپلوریشن کمپنی کے قیام کی منظوری۔