پی آئی اے طیارہ کے تباہ ہونے کا واقعہ

0
86

کراچی: حادثہ سے چند منٹ پہلے کے ایئر ٹریفک کنٹرول اینیمیشن مناظر اور حادثے سے پہلے کی راڈار فوٹیج اور کنٹرول ٹاور سے گفتگو، رن وے لینڈنگ کے شواہد سامنے آگئے۔ فلائٹ 8303 ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد دوبارہ  ہوا میں اڑتا ہے اور پائلٹ کنٹرول ٹاور کو دوبارہ لینڈنگ کرنے کی اطلاع دیتا ہے۔ کنٹرول ٹاور جہاز کو 3 ہزار فٹ کی بلندی پر رکھنے کا کہتا ہے اور جہاز گھوم کر دوبارہ ایئر پورٹ کی طرف مڑتا ہے۔ جہاز 3 ہزار کے بجائے 2 ہزار اور پھر 1800 فٹ کی بلندی آجاتا ہے اور کنٹرول ٹاور جہاز کے پائلٹ کو کم بلندی کی وارننگ بھی دیتا ہے۔ پائلٹ اچانک سے انجن فیل ہونے کی اطلاع دیتا ہے اور میں ڈی کی کال دیتے ہیں جہاز میپ سے غائب ہوجاتا ہے۔

حادثہ سے چند منٹ پہلے کے ایئر ٹریفک کنٹرول اینیمیشن مناظر منظر عام آگئے

حادثہ سے چند منٹ پہلے کے ایئر ٹریفک کنٹرول اینیمیشن مناظر منظر عام آگئےفلائٹ 8303 ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد دوبارہ ہوا میں اڑتا ہےپائلٹ کنٹرول ٹاور کو دوبارہ لینڈنگ کرنے کی اطلاع دیتا ہےکنٹرول ٹاور جہاز کو 3 ہزار فٹ کی بلندی پر رکھنے کا کہتا ہےجہاز گھوم کر دوبارہ ایئر پورٹ کی طرف مڑتا ہےجہاز 3 ہزار کے بجائے 2 ہزار اور پھر 1800 فٹ کی بلندی آجاتا ہےکنٹرول ٹاور جہاز کے پائلٹ کو کم بلندی کی وارننگ بھی دیتا ہےپائلٹ اچانک سے انجن فیل ہونے کی اطلاع دیتا ہےمیں ڈی کی کال دیتے ہیں جہاز میپ سے غائب ہوجاتا ہے

Posted by The Pakistan Urdu on Sunday, May 24, 2020

پائلٹ نے دو بج کر 20 منٹ پر طیارے کو رن وے پر اتارنے کی ناکام کوشش کی۔ پائلٹ نے دوبارہ اڑان بھرتے ہی جہاز کو انتہائی زاویہ سے ٹرن لیتے ہوئے فوری طور پر بائیں جانب موڑا۔

طیارہ کئی منٹ تک پرواز کرتے ہوئے شاہ فیصل کالونی سے اپروچ روٹ کی طرف بڑھ رہا ہوتا ہے۔ ملیر رفاع عام سوسائٹی کے اوپر پہنچتے ہی طیارے کے انجن میں شدید گڑبڑ ہوتی ہے۔

انجن کی خرابی کے سبب پائلٹ جہاز کو اتارنے کی اپروچ کیلئے لینڈنگ روٹ پر لے جانے کی بجائے شارٹ کٹ روٹ سے رن وے پر لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔

بدقسمت طیارہ ملیر سعودآباد سے ہوتا ہوا ماڈل کالونی کی طرف پہنچتا ہے۔

اس دوران کنٹرول ٹاور سے رابطہ کے دوران پائلٹ دونوں انجن بند ہونے کا بتاتا ہے۔

پھر پائلٹ اچانک مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے کی کال دیتا ہے اور طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے رن وے سے ایک فرلانگ پہلے ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن میں راڈار سے غائب ہو جاتا ہے۔

یہی وہ مقام ہے جس کے گھروں پر گر کر پی آئی اے کا یہ طیارہ تباہی سے دوچار ہوا۔ اس سلسلے میں وسیع پیمانے پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔

دوسری جانب تحقیقاتی ٹیم کو تباہ ہونے والے طیارے کے انجن کو رگڑ لگنے کے نشانات بھی مل گئے، طیارے کو زمین پر اترتے ہی رگڑ لگی جس سے انجن کو نقصان پہنچا۔

ائیر کرافٹ ایکسیڈینٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے کراچی ائیرپورٹ کے رن وے کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران رن وے پر طیارے کے انجن کے رگڑ لگنے کے نشانات ملے۔

ذرائع کے مطابق رن وے پر مختلف چار مقامات پر پیچز اکھڑے ہوئے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم نے رن پر لگے کیمرے کی مدد سے طیارے کی لینڈنگ کے مناظر بھی دیکھے۔

تفتیشی حکام نے دونوں کیمروں کی ریکارڈنگ تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق فوٹیجز میں دیکھا گیا کہ کپتان نے لینڈنگ کرتے ہوئے جہاز گیئر کو ڈوان نہیں کیا۔

طیارے کے پہلے انجن کو زمین پر رگڑ لگی، اس کے بعد دوسرے انجن نے رگڑا کھایا، بعد میں کپتان نے دونوں انجن رگڑتے ہوئے طیارے کو اوپر کی جانب اٹھایا۔ کپتان نے طیارے کو گو راؤنڈ کیا، طیارہ تیرہ منٹ فضا میں رہا جس کے بعد زمین پر گر کر تباہ ہو گیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں