اردو زبان میں بلا معاوضہ بننے والی پاکستانی فلم “ملن” دنیا بھر کی واحد فلم ہے جس کے مفت میں بننے کے پیچھے جذبات سے بھری ایک دلچسپ کہانی ہے۔
اداکار رحمان جو کہ “چندا” اور “تلاش” جیسی سپرہٹ فلموں کا ہیرو تھا وہ “پریت نہ جانے ریت” فلم کی تکمیل کے دوران حادثے کا شکار ہو گئے جس کے نتیجے میں وہ اپنی ایک ٹانگ سے معذور ہو گئے تھے۔ اپنی ٹانگ کی معذوری کے باعث اداکای کے قابل نہیں رہے تھے چناں چہ انہوں نے اپنے لیئے فلم سازی کا شعبہ اختیار کیا تاہم اس کے لیئے ایک بڑی رقم درکار تھی جو ان کے پاس نہیں تھی۔ ایسی صورت میں اداکار رحمان نے فلم کی تکمیل کے لیے اپنی فلمی برادری سے اپنی فلم کے لیے بلا معاوضہ کام کرنے کی اپیل کی جس پر سب نے ان کی فلم کے لیے اپنی خدمات پیش کر دیں۔
رحمان نے اپنی فلم “ملن” کی شوٹنگ کا آغاز کر دیا۔ ان کی فلم میں جن اداکاروں اور اداکاراؤں نے حصہ لیا ان میں دیبا، سبھاش دتہ، جلیل افغانی، قاضی خالق، نذر الاسلام، محفوظ، شہنشاہ، فیٹی محسن اور شوکت اکبر شامل تھے۔ ملن فلم کی کہانی خود رحمان نے لکھی تھی جو خود ان کی زندگی کے تناظر میں تھی۔ موسیقی اور گیت بشیر احمد کے تھے۔ صرف ایک گیت سرور بارہ بنکوی کا تھا۔ خوش قسمتی سے ان کی یہ فلم بہت کامیاب رہی جس سے ان کی مالی مشکلات کا خاتمہ ہوا۔ یہ فلم 1964 میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کی ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس فلم کی ہیروئن دیبا نے فلمساز اور ہدایت کار رحمان سے صرف ایک روپیہ معاوضہ لیا تھا۔