کراچی: نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا 28واں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء برگیڈئر (ر) حارث نواز، عمر سومرو، کور کمانڈر کراچی لیفٹننٹ جنرل بابر افتخار، چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، ایڈووکیٹ حسن اکبر، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری حسن نقوی، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس رفعت مختار، حساس اداروں کے صوبائی سربراہان اور دیگر شریک تھے۔
آئی جی پولیس کی اجلاس کو امن و امان سے متعلق بریفنگ میں بتانا تھا کہ رواں سال اغوا برائے تاوان کے 220 واقعات ہوئے جب کہ گزشتہ سال 81 کیسز ہوئے، 220 اغوا برائے تاوان کے کیسز میں 128 لاڑکانہ، 46 سکھر، 42 کراچی، 3 حیدرآباد، ایک شہید بینظیرآباد سے تھے۔ کراچی کے 42 مغوی بازیاب کروائے گئے، 3 حیدرآباد سے بازیاب ہوئے اور سکھر سے 46 مغویوں میں سے 41 بازیاب ہوئے ہیں۔ لاڑکانہ سے 128 میں سے 121 بازیاب ہوئے ہیں اور اس طرح 220 میں سے ابھی تک 210 بازیاب ہوچکے ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ تقریباً 60 ڈاکو ہیں باقی قبائلی لوگ ہیں، 60 ڈاکوؤں کی لسٹ بنائی گئی ہے، آپریشن میں جنکو ٹارگٹ کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سوال پوچھا کہ چند ڈاکو ہماری فورسز کے قابو میں کیوں نہیں آرہے؟ وزیر اعلی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ یہ ڈاکو ہر صورت جہنم رسید ہونے چاہئیں، افسوس تو یہ ہے کہ ڈاکوؤں کی وجہ سے گھوٹکی-کشمور پل کی تعمیر کا کام بند ہے۔
وزیراعلیٰ کی پولیس اور رینجرز کو ہدایت دیتے ہوئے کور کمانڈر نے رینجرز اور پولیس کو پل کی سائیٹ پر فوراً جانے کی ہدایت اور گھوٹکی- کشمور پل پر کام شروع کروائیں۔
کور کمانڈر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پل بن گیا تو یہ ڈاکوؤں کے چھپنے کی مقامات کھل جائیں گے، دریا کے بچاؤ بند پر 400 پولیس چوکیاں بنائی جارہی ہیں اور 400 میں سے 210 چوکیاں بن چکی ہیں۔ 210 چیک پوسٹس پر 3200 پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
اپیکس کمیٹی اجلاس میں ایکشن پلان سے متعلق بریفنگ بتایا کہ پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی آپریشن کیلئے لگایا گیا ہے اور اسلحے کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے، ملٹری گریڈ کے اسلحے کی بڑی کھیپ گھوٹکی سے پکڑی گئی ہے،۔انٹیلیجنس نے کام تیز کردیا ہے کہ کون ان کو سپورٹ کر رہے ہیں، ڈاکوؤں کے خلاف اسٹریٹجک آپریشن شروع کیا ہے، ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیلئے جدید اسلحے کیلئے پاک آرمی مدد کرے گی۔
کور کمانڈر نے بتایا کہ پاکستان آرمی کے ساتھ رینجرز اور پولیس ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ آپریشن کرے گی۔
آپریشن کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد وزیراعلیٰ نے منظوری دے دی۔
اپیکس کمیٹی اجلاس میں اسٹریٹ کرائم سے متعلق بریفنگ میں اسٹریٹ کرائم پر ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2013 میں کراچی میں 3467 قتل ہوئے جو اب کم ہوکر 411 ہوگئے ہیں،۔قتل کے واقعات میں ذاتی دشمنی کے اسباب بتائے گئے ہیں، قتل کے کیسز میں 329 ملزم گرفتار کئے ہیں اور 2023 میں اغوا کے 42 کیسز تھے جو سب بازیاب ہوئے، اغوا کے کیسز میں 62 ملزم گرفتار کئے گئے، بھتہ خوری کے کل 100 واقعات ہوئے جس میں 86 بھتہ خور گرفتار کئے گئے، 2022 میں اسٹریٹ کرائم کے 85502 کیسز ہوئے ہیں اور رواں سال 61098 اسٹریٹ کرائم کے کیسز رپورٹ ہوئے، ضلع شرقی میں اسٹریٹ کرائم کے سب سے زیادہ 17570 کیسز ہوئے اور اسٹریٹ کرائم کے ضلع سینٹرل میں 14648 کیسز، کورنگی میں 10731 اور ضلع غربی میں 6551 کیسز ہوئے، ضلع ملیر میں اسٹریٹ کرائم کے 3193 کیسز، کیماڑی میں 3174، ضلع جنوبی میں 2741 اور سٹی میں 2490 کیسز ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ضلع شرقی میں اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ پوری کراچی اسٹریٹ کرائم سے پاک کی جائے،۔اسٹریٹ کرائم کے اسباب میں ڈرگ مافیا، غیر قانونی تارکین واقعات بالخصوص افغانی، غیر قانونی اسلحے اور غربت شامل ہیں۔ کرائم کیسز کی روک تھام میں طویل کرمنل پروسیجر، کم سزائیں اور آزاد بیل پالیسی شامل ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بتایا کہ جرائم کی روک تھام سے زیادہ پولیس کی مظاہروں اور دیگر ڈیوٹیز پر تعیناتی ہوتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کچی آبادی میں اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرلیا جبکہ اسنیپ چیکنگ، ضمانت پر آزاد کرمنل کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور مفرور و روپوش افراد کے خلاف آپریشن کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعلیٰ نے پولیس کو تھانوں کی حالت بہتر کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ میں نے تھانوں کا دورہ کیا ہے ان کی حالت زار دیکھ کر آیا ہوں، گٹکا اور دیگر نشہ آور اشیاء کی کھلے عام ملنا افسوسناک ہے، اغوا برائے تاوان، منشیات، اسٹریٹ کرائم اور رشوت خوری بہت ہی تکلیف دہ عمل ہے، ان جرائم کے خلاف ایسا آپریشن ہو کہ ہم عوام کے سامنے سرخرو ہوں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سیف سٹی منصوبے پر وزیراعلیٰ نے کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی میں عمر سومرو، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی شامل ہونگے، کمیٹی ایک ہفتے میں عملدرآمد کیلئے اپنی سفارشات دے گی۔
ڈی جی رینجرز نے غیر قانونی ہائیڈرنٹس پر اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف رینجرز اور پولیس واٹر بورڈ کے ساتھ آپریشن کر رہی ہے، آپریشن سینٹرل، غربی، جنوبی اور شرقی اضلاع میں جاری ہے، 47 ہائیڈرنٹس سیل کئے ہیں اور 29 کیسز درج کرائے گئے ہیں، 43 ملزموں کو گرفتار کرکے 66 باؤزر ضبط کئے گئے ہیں، کراچی میں پرائیویٹ 4500 واٹر ٹینکرز چل رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ کو آگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ سوال ہے کہ اگر ہائیڈرنٹس نہیں تو پانی کہاں سے لاتے ہیں، وزیراعلیٰ نے واٹربورڈ کرپشن کے خاتمہ کیلئے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا کام بند کروائیں نہیں تو میں سخت ایکشن لونگا، وزیراعلیٰ نے ہائیڈرنٹس کے خلاف آپریشن کامیاب کرنے کی ہدایت دے دی۔
ڈی جی واٹر بورڈ نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے آپریشن کے دوران 54 کیسز درج کرائے گئے، آپریشن کے دوران 33 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں، یہ آپریشن ہر صورت کامیاب ہوگا۔