عوامی مسائل نظر انداز، بیورو کریسی کے لیے لگژری گاڑیوں کی خریداری لمحہ فکریہ

0
6

تحریر: فراز الرحمٰن
(بانی و چیئرمین، پاکستان بزنس گروپ
سابق صدر، کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کاٹی)

ایک جانب سندھ حکومت مالی بحران اور وسائل کی کمی کا رونا روتی ہے، تو دوسری جانب بیورو کریسی کے لیے کروڑوں روپے کی لگژری گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی جا رہی ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق سندھ حکومت نے چھ کمشنرز اور انتیس ڈپٹی کمشنرز کے لیے 52 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد کی گاڑیاں خریدنے کی منظوری دے دی ہے۔ ہر کمشنر کو ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کی اور ہر ڈپٹی کمشنر کو ایک کروڑ 44 لاکھ روپے کی گاڑی دی جائے گی، جبکہ کیماڑی ضلع اس فہرست سے محروم رہا۔

یہ منظوری سندھ کابینہ سے لی گئی اور محکمہ خزانہ کی جانب سے فنڈز جاری کیے جا چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے یہ فیصلہ اپنے سرکاری دورہ امریکا پر روانگی سے قبل منظور کیا۔ اس سے قبل بھی 2 ارب روپے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیوں پر خرچ کیے جا چکے ہیں۔

یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب صوبے بھر میں ترقیاتی منصوبے سست روی کا شکار ہیں، سرکاری اسکولوں کی حالت خستہ ہے، اسپتال بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، اور عوام پینے کے صاف پانی اور روزگار کے لیے پریشان ہیں۔ مگر جس طبقے کو عوام کی خدمت کے لیے تعینات کیا گیا ہے، وہ خود شاہانہ پروٹوکول اور آرام دہ سواریوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔

کمو باش! یہی حال وفاق کا بھی ہے۔
یہ کون سا ترقی کا سفر ہے جہاں قرض لے کر گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں؟ اور وہ بھی اُن کے لیے جن کے گھروں میں پہلے ہی وی-8 جیسی گاڑیاں کھڑی ہیں۔

ایک طرف عوام سے قربانیوں کا تقاضا کیا جاتا ہے، بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتیں بڑھا کر ان پر بوجھ ڈالا جاتا ہے، اور دوسری طرف حکومتی عہدیداروں کے لیے کروڑوں روپے کی گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں۔ یہ دہرا معیار ناقابلِ قبول ہے۔

پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں اگر پبلک فنڈز کو اس طرح ضائع کیا جاتا رہا تو نہ معیشت سنبھلے گی، نہ عوام کا اعتماد بحال ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی ترجیحات پر نظرثانی کرے اور عوامی بہبود کو اولیت دے۔

غریب ملک کی عجیب اشرافیہ اور عجیب خرچے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں