کراچی: کراچی کی مقامی عدالت نے ایف آئی اے کے درج تین مقدمات جو ایک سندھی اخبار کے کرتا دھرتا، ایک سرکاری ملازم اور ایک بینک ملازم کے خلاف تین کروڑ روپے جعلسازی سے ہڑپ کرنے کا فیصلہ دے دیا۔ ملزمان کو بھاری جرمانے اور لمبی قید کی سزائیں دی ہیں۔
دستاویزات کے مطابق 2015 میں کمرشل بینک سرکل کراچی کے انسپکٹر احمد جان نے سندھی اخبار کے کرتا دھرتا منگل داس، ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ملازم موہن لال اور ایف ٹی سی بلڈنگ میں قائم ایک نجی بینک کی برانچ کے ملازم احمد رضا شاہ کے خلاف مقدمات نمبر 22، 46 اور 50/2015 درج کیے۔ ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے ملی بھگت سے ٹریڈنگ کارپوریشن کے اکاؤنٹ سے جعلی رسیدیں جمع کروا کر رقوم نکلوائیں اور قومی خزانے کو تین کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ گزشتہ ہفتے کو بینکنگ اسپیشل کورٹ کے معزز جج نے تینوں مقدمات میں جرائم ثابت ہونے پر سزائیں سنا دیں۔
سزاؤں کی تفصیلات کچھ یوں ہیں: مقدمہ نمبر 22/2015 میں ملزم موہن لال کو زیر دفعہ409/34 میں 14 برس قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید پانچ برس قید۔ ملزمان منگل داس اور محمد رضا شاہ کو دفعہ 109/34 اور 409 میں 14 برس قید اور ایک کروڑ جرمانہ عدم ادائیگی پر مزید 5 برس قید۔ مذکورہ دونوں ملزمان کو زیر دفعہ 34 میں 7 برس قید اور 5 لاکھ فی کس جرمانہ عدم ادائیگی پر مزید 3 برس قید۔ دونوں مذکورہ ملزمان کو مزید دو دفعات میں 7 اور 5 برس قید اور 3 اور 2 لاکھ فی کس جرمانہ عاید کیا۔ ایف آئی آر نمبر 46/2015 میں ملزم موہن لال کو سیکشن 5(2) میں 14 برس قید اور 2 کروڑ جرمانہ عدم ادائیگی پر 5 برس مزید قید۔ منگل داس کو دفعہ 109 اور 409 میں 14 برس قید اور 2 کروڑ جرمانہ عدم ادائیگی پر مزید 5 برس قید۔ ملزم موہن لال کو زیر دفعہ 420 میں 7 برس قید اور 5 لاکھ جرمانہ عدم ادائیگی پر مزید 3 برس قید۔ ملزمان منگل داس اور موہن لال کو زیر دفعہ 468 میں 3 برس قید اور 2 لاکھ فی کس جرمانہ۔ ایف آئی آر نمبر 50/2015 میں تینوں ملزمان کو تقریبا وہی سزائیں دی گئی ہیں جو مقدمہ نمبر 46/2015 میں دی گئیں۔