لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا گردشی قرض میں ہوشربا اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تین سال میں عوام کے ساتھ ملک پر بھی مالیاتی بوجھ بڑھتا جارہا ہے، یہ کیسی مینجمنٹ ہے؟۔ بجلی کی قیمت بڑھ گئی، سبسڈیز میں کٹوتی ہوگئی، پھر بھی گردشی قرض بڑھ گیا؟ چوری اور نااہلی اور کیا ہوتی ہے؟۔ عوام کو بجلی کی قیمت بھی زیادہ ادا کرنا پڑی اور گردشی قرض بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ وزارت توانائی کی رپورٹ پی ٹی آئی حکومت کے تین سال کی کارکردگی کے خلاف چارج شیٹ اور چشم کشا ہے
انہوں نے کہا کہ تین سال میں گردشی قرض دوگنے سے زیادہ ہو کر 2.5 کھرب ہوگیا ہے، پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے پر یہ قرض تقریبا 1 کھرب تھا۔ بجلی کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ کرکے بھی گردشی قرض دوگنا ہونا نا نااہلی کی انتہاءنہیں تو اور کیا ہے؟۔ بجلی کی ترسیل میں نقصانات، بجلی کے بلوں کی وصولیوں سمیت توانائی کے شعبے کا ہر پہلو افسوسناک ہے۔ دسمبر 2020 تک گردشی قرض صفر کرنے کے پی ٹی آئی کے دعوے بھی تین سال میں منہ کے بل گر چکے ہیں۔ جون 2018 کے مقابلے میں گردشی قرض کے حجم میں بے تحاشا اور انتہائی تیزی سے اضافہ ہوا اور عوام پے 500 ارب روپےسے زیادہ کا اضافی بوجھ ڈالنے کے باوجود گردشی قرض مزید بڑھ گیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلے سال 464 ارب، دوسرے سال 538 ارب اور تیسرے سال میں 130ارب اضافہ کیا اور جب گیس کی جگہ ڈیزل اور فرنس آئل سے مہنگی بجلی بنے گی تو پھر گردشی قرض تو بڑھے گا۔ پی ٹی آئی حکومت نے آزادجموں وکشمیر کو 27 ارب سبسڈی بھی نہیں دی۔ پی ٹی آئی حکومت عوام سے وعدے پورے کرسکی، نہ وفاقی اکائیوں سے ہے۔۔پی ٹی آئی نے تین سال میں صرف ایک کام کیا ہے کہ بجلی کے شعبے کا سارا ملبہ اور بوجھ عوام کے سر ڈال دیا ہے۔